Friday, April 26, 2024

حوثیوں کیخلاف پاکستانی پارلیمنٹ کا غیرجانبدار رہنے کا فیصلہ مایوس کن تھا، پاکستانی سیاستدان بھول گئے سعودی عرب نے کیسے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی: شہزادہ ترکی الفیصل

حوثیوں کیخلاف پاکستانی پارلیمنٹ کا غیرجانبدار رہنے کا فیصلہ مایوس کن تھا، پاکستانی سیاستدان بھول گئے سعودی عرب نے کیسے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی: شہزادہ ترکی الفیصل
May 20, 2015
ریاض (ویب ڈیسک) یمن جنگ پر پاکستانی پارلیمنٹ کے غیرجانبدار رہنے کے فیصلے پر سعودی عرب نے پہلی بار مایوسی کا اظہار کیا ہے، امریکہ اور برطانیہ میں سعودی عرب کے سابق سفیر شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ پاکستانی سیاستدان بھول گئے کہ سعودی عرب نے کیسے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی۔ شہزادہ ترکی الفیصل نے ریاض میں عرب نیوز کی سالگرہ کے موقع پر ایک پیغام میں کہا کہ حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی میں پاکستانی پارلیمنٹ کا غیرجانبدار رہنے کا فیصلہ مایوس کن تھا، بطور عرب اور مسلم ہم اس وقت انتشار اور بیرونی مداخلت کے دور سے گزر رہے ہیں، ہمیں اپنی سرحدوں کے تحفظ کیلئے خود پر انحصار کرنا ہوگا۔ شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ پاکستان کے سیاستدان بھول گئے کہ پاکستان کے قیام سے اب تک سعودی عرب کس کس طرح سے ان کی مدد کرتا آیا ہے تاہم سعودی عرب پاکستانی عوام کی مدد جاری رکھے گا جنہوں نے سعودی عرب کیلئے غیرمتزلزل حمایت کا اظہار کیا۔ شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ پاکستان کو پیچیدہ مشکلات کا سامنا ہے، اس کی شمالی سرحد ڈیورنڈلائن ابھی تک مستقل نہیں، اس کے جنوب مشرق میں کشمیر ہے جو انیس سو اڑتالیس سے رستا ہوا زخم ہے، ان مسائل کے حل تک پاکستان کی حالت یویو جیسی رہے گی جو ایک طرف سے دوسری طرف مسلسل گھومتا رہتا ہے۔ پاکستان نے افغان طالبان کی حمایت اپنا بارڈر محفوظ کرنے کیلئے کی کیونکہ ڈیورنڈ لائن کا معاملہ حل ہونے سے پاکستان کے کندھوں سے ایک بھاری بوجھ اتر سکتا ہے اور کشمیر کے بارڈر پر وہ خود کو زیادہ محفوظ بنا سکتا ہے۔