اسلام آباد: (92 نیوز) ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس پر حکومت کو ٹف ٹائم، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ٹیکس آرڈیننس کو مسترد کرنے کا اعلان کیا۔
چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے ٹیکس آرڈیننس میں پارلیمنٹ کو بائی پاس کیا گیا ہے ٹیکس آرڈیننس پارلیمنٹ میں آئے گا تو اس کے خلاف ترامیم پیش کی جائیں گی۔ چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ آرڈیننس سے ٹیکس ریکوری کی کوئی امید نہیں۔
سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں ہوا، اجلاس میں ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس پر اراکین نے تحفظات کا اظہار کیا چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے ایک دن پہلے ٹیکس آرڈیننس جاری کردیا گیا۔ ٹیکس آرڈیننس جاری کرنا انتہائی غیر مناسب ہے جون میں بجٹ سے قبل ٹیکس آرڈیننس جاری کرنے کی کیا ایمرجنسی تھی۔
سیلز ٹیکس میں پیداوار مانیٹرنگ کی اجازت تھی مگر انکم ٹیکس میں یہ اختیار نہیں تھا اطلاعات کے مطابق پولٹری کمپنیاں ٹیکس چوری میں ملوث ہیں ایک چوزے کی پیداواری لاگت 65 سے 75 روپے ہے کمپنی روزانہ 100 روپے ایک چوزے پر منافع کما رہی ہے کمپنی نے سالانہ ایک ارب 30 کروڑ روپے کا ٹیکس ادا کرتی رہی۔ کمپنی کو 10 ارب روپے کا ٹیکس ادا کرنا تھا جب کمپنی کے خلاف کارروائی کی تو چکن کی قیمت کم ہونا شروع ہوگئی۔
اسی طرح کی کمپنیوں کی انکم ٹیکس ریٹرنز فراڈ پر مبنی ہیں صدارتی آرڈیننس میں پیداوار کی مانیٹرنگ کا اختیار دیتا ہے کمشنر اپیلز، اسیسمنٹ آرڈر اور ٹرائبیونل کے آرڈر کے بعد ٹیکس ریکوری کا اختیار دیا گیا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹوبیکو میں 250 سے 300 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہے۔ ٹیکس چوری پکڑنے کے لیے صوبائی پولیس اور انتظامیہ کو اختیار دیا جائے گا ٹیکس آرڈیننس سے زیادہ ریکوری کی امید نہیں ہے۔ ٹیکس آرڈیننس سے 5 سے 10 فیصد تک ریکوری بڑھ سکتی ہے 30 ارب روپے کی ریکوری ممکن ہے وفاقی کابینہ اور صدر مملکت نے اپنا ذہن استعمال کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس چوروں کی خیر نہیں! وزیراعظم نے بڑا حکم دے دیا
سید نوید قمر نے کہا کہ پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹی چھوڑ کر اس دھندے میں لگ جائیں گے ایف بی آر نے آئینی طور پر ٹیکس آرڈیننس جاری کیا ہے، اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا ہے صدارتی آرڈیننس بجٹ میں فنانس بل کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔ ٹیکس آرڈیننس میں پارلیمنٹ کو بائی پاس کیا گیا ہے ٹیکس آرڈیننس ابھی پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا گیا جب صدارتی آرڈیننس پارلیمنٹ میں آئے گا تو اس کے خلاف ترامیم پیش کی جائیں گی۔
رکن کمیٹی مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس میں سپریم کورٹ میں اپیل کا حق ختم کر دیا گیا ہے یہ انتہائی ظالمانہ ٹیکس آرڈیننس ہے ملک بھر کی تاجر برادری ٹیکس آرڈیننس کو مسترد کر رہی ہے۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ایف بی آر انتہائی بدنام ہوچکا ہے ایف بی آر اپنا گھر ٹھیک کرنے کی بجائے آرڈیننس لے آتا ہے، ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ان ترامیم کی وجہ سے ایف بی آر کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے چیئرمین ایف بی آر نعمان راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر کو بند کردیں، میری گزارش ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایف بی آر ملزم ہے۔