اسلام آباد: (92 نیوز) فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل آج بھی مکمل نہ ہوسکے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیئے گئے ہیں۔ رینجرز اورایف سی اہلکار نوکری سے نکالے جانے پر بھی سروس ٹربیونل سے رجوع کرتے ہیں۔ نو مئی واقعات کے ملزمان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوئے۔ فوج نے براہ راست کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے وزارت دفاع کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 20 منٹ تک اپنے دلائل مکمل کر لیں۔ جس پر خواجہ حارث نے کہا میں کوشش کرونگا آج دلائل مکمل کرلوں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا اگر وزارت دفاع کے وکیل کے دلائل آج مکمل ہوئے تو اٹارنی جنرل کل دلائل دیں گے۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا پولیس میں آئی جی اپیل سنتا ہے یا ایس پی کیس چلاتا ہے؟ بھارت میں بھی آزادانہ فورم دستیاب ہے۔ ایف آئی آر کے بغیر نہ گرفتاری ہوسکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر کسی کو حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات کے ملزمان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوئے۔ فوج نے براہ راست کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی۔ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے ذریعے سویلین کی حوالگی فوج کو دی گئی۔ حراست میں دینا درست تھا یا نہیں یہ الگ بحث ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل بولے کہ اس کیس کے مستقبل کیلئے بہت گہرے اثرات ہونگے۔ ایف بی علی کیس پر آج بھی اتنی دہائیوں بعد بحث ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ 9 مئی، جی ایچ کیو حملہ کیسز کی سماعت: عدالت کا بڑا حکم
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہاں پر ایف بی علی کیس کی بات کر رہے ہیں۔ ایف علی کیس میں فیصلہ 1962 کے آئین کے مطابق دیا گیا تھا۔ آج ہمارے سامنے جو معاملہ ہے یہ 1973 کے آئین کے تناظر میں دیکھا جائے گا، اب تو اس میں بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے نئے آرٹیکلز بھی شامل کیے گئے ہیں۔
آئینی بینچ نے کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے خواجہ حارث کو 30 منٹ میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ جسٹس امین الدین خان بولے خواجہ حارث کے بعد اٹارنی جنرل کو بھی سنیں گے۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ججز کے سوالات زیادہ نہ ہوتے تو آج ہی دلائل مکمل کر لیتا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ کل کی ذمے داری مجھ پر ڈال دیں۔ کسی کو سوال نہیں کرنے دوں گی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں اب کوئی سوال نہیں کروں گا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے فیصل صدیقی کو ایف بی علی کا نام لینے سے روکا تھا۔ اب ہر روز ایف بی علی کا نام لیا جاتا ہے۔