جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت نے غیر قانونی اسلحے اور منشیات برآمدگی کیس میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے والد، ملزم کامران اصغر قریشی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر حوالہ پولیس کر دیا۔
پولیس نے ملزم کامران قریشی کو عدالت میں پیش کیا، جہاں سماعت کے دوران عدالت نے ملزم سے سوال کیا کہ کیا پولیس نے اس پر تشدد کیا ہے۔ ملزم نے عدالت کو اطلاع دی کہ اس کے جسم کے نازک حصوں پر تشدد کیا گیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے عملے کو ہدایت کی کہ ملزم کا معائنہ کیا جائے۔
ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر شکیل عباسی نے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، یہ کہتے ہوئے کہ ملزم سے اسلحے اور منشیات کی سپلائی کے بارے میں معلومات جمع کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزم انتہائی شاطر ہے اور تعاون نہیں کر رہا ہے۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ کامران قریشی کو 18 مارچ کو گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا، اور وہ اپنے بیٹے کا دفاع کر رہا تھا۔ سرکاری وکیل نے استدعا کی کہ ملزم نے پراسکیوشن، ججز، اور میڈیا کو دھمکیاں دیں ہیں اور ملزم نے اپنے بیٹے کو روپوش ہونے کے لیے کہا تھا۔ تمام شواہد ریکارڈ پر موجود ہیں۔
عدالت نے ملزم کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا اور اس کی معائنہ کی اجازت دے دی۔ ملزم کامران قریشی نے شکایت کی کہ درج کی گئی ایف آئی آر اسے نہ تو پڑھائی گئی اور نہ ہی دکھائی گئی۔
مزید برآں، کامران قریشی نے اپنے رویے پر معذرت کر لی اور ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اگر ارمغان نے کسی کو قتل کیا ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے۔
پولیس نے عدالتی حکم پر ملزم کو ایف آئی آر کی کاپی فراہم کرنے اور اس کا طبی معائنہ کروانے کا وعدہ کیا۔