لاہور: (92 نیوز) سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کا معاملہ حل کرنے کے لیے آخری موقع، لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے کی سرزنش کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی باتیں سننے کے بعد ایسا لگتا ہے آپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنا پڑے گا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اسکا حل کیا ہے اور کون حل کرے گا؟ اگر آپ کہیں گے کہ ذمہ دار کابینہ ہے تو اسکے سربراہ کو طلب کیا جائے گا، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی کے خلاف دائر درخواستوں کی چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پی ٹی اے کو بلا کر مایوسی ہوئی، کس شخصیت کو طلب کیا جائے، ہمیں اس کا حل نکالنا ہے، آپ کی باتیں سننے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ آپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنا پڑے گا۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے استفسار کیا اگر وی پی این بند کر دیا جائے تو؟ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا وی پی این بلاک نہیں کیا جاسکتا، لوگوں کے گھر چل رہے ہیں، سافٹ ویئر ہاؤس چل رہے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے خود لوگوں کو غلط راستے پر لگایا ہوا ہے، آپ نے ایکس بند کیا لوگ وی پی این استعمال کرنا شروع ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 5 جی انٹرنیٹ کی لانچ میں تاخیر کیوں؟ پی ٹی اے کے اہم انکشافات
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ پابندی کے نوٹیفکیشن کے باوجود پی ٹی اے خود ایکس اکاؤنٹ استعمال کررہا ہے، چیئرمین پی ٹی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے معاف کر دیں، پی ٹی اے ایکس استعمال نہیں کر رہا، مجھے میرے ڈی جی نے بتایا ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ اتنے اہم افسر ہو کر اتنا غیر ذمہ دارانہ بیان کیسے دے سکتے ہیں؟ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا اگر ہم وی پی این بند کرتے ہیں تو آئی ٹی انڈسٹری دھڑام سے گر جائے گی۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ ان رولز میں دکھا دیں کہاں پابندی کا لکھا ہے، کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی کی جائے؟