صنعا: (ویب ڈیسک) امریکی فوج اور حوثیوں کا دو دنوں میں ایک دوسرے پر حملوں کا دعویٰ، امریکی حملوں کے نتیجے میں 53 افراد شہید اور 101 زخمی ہوگئے۔
حوثی سکیورٹی چیف کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات بھی ہیں، حوثیوں کا کہنا ہے بحیرہ احمر میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز پر میزائل اور ڈرون حملوں سے جواب دیا۔
امریکا نے یمن کے ایران سے وابستہ حوثیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی حملوں کا آغاز کر دیا، رپورٹ کے مطابق، امریکی افواج نے یمنی صوبے الجوف کے ایک سرکاری کمپلیکس کو نشانہ بنایا، بحیرہ احمر کی حدیدہ بندرگاہ پر بھی دو امریکی حملے کئے گئے۔
یمن پر امریکی حملوں میں 53 افراد شہید اور 101 زخمی ہوئے، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق، امریکی حملے میں حوثی سکیورٹی چیف بھی جاں بحق ہوگئے، حوثی فوجی حکام نے تاحال تصدیق نہیں کی۔
امریکی حکام کے مطابق یہ حملے کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتے ہیں، یہ جنوری میں ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی آپریشن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا جانے پر پابندی عائد! پاکستانیوں کیلئے بھی امریکا کے دروازے بند؟
دوسری جانب ،حوثیوں نے امریکی جارحیت کے جواب میں شمالی بحیرہ احمر میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز پر 18 میزائل اور ڈرون داغے، حوثیوں کے پولیٹیکل بیورو نے امریکی حملوں کو جنگی جرم قرار دیا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیٹھ نے ایکس پر لکھا کہ حوثیوں نے امریکی جہازوں، طیاروں اور ہمارے فوجیوں پر حملے کیے، یہ اب برداشت نہیں کیا جائے گا، ایران، یمن کا مددگار ہے، امریکی صدر ٹرمپ نے لکھا کہ کوئی دہشت گرد قوت امریکی بحری جہازوں کو دنیا کی آبی گزرگاہوں پر آزادانہ سفر سے نہیں روکے گی۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایکس پر لکھا کہ یمنی عوام کا قتل عام بند کیا جائے۔