لاہور: (92 نیوز) سانحہ جعفر ایکسپریس کے دوران فیک نیوز اور منفی پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا، فیک نیوز واچ ڈاگ نے 22 صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔
منفی مہم میں بھارتی میڈیا، بی ایل اے اور ایک پاکستانی سیاسی جماعت کے کارکن سرگرم رہے۔ فیک نیوز واچ ڈاگ نے جعفر ایکسپریس حملے کو انفارمیشن وار فیئر کی خوفناک مثال قرار دے دیا۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کی رپورٹ کے مطابق، 11 سے 13 مارچ کے درمیان جعفر ایکسپریس پر حملے کولے کر سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات پھیلائی گئیں۔ منفی مہم میں بھارتی میڈیا، بی ایل اے اور ایک پاکستانی سیاسی جماعت کے کارکن سرگرم رہے۔ اس مہم کے دوران پرانے واقعات اور اے آئی کی مدد سے بنائے گئے مواد کو جعفر ایکسپریس حملے سے منسوب کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، بھارتی اکاؤنٹس نے 4 سال قبل بنائی گئی ویڈیو کو بار بار شیئر کیا۔ بھارتی میڈیا چینلز نے جعلی ویڈیوز اور اکاؤنٹس کو بطور بریکنگ نیوز نشر کیا۔
رپورٹ کے مطابق افغان مہاجرین کی ویڈیو کو مغوی مسافروں کی ویڈیو کے طور پر وائرل کیا گیا۔ افغانستان سے چلنے والے اکاؤنٹس نے اے آئی کی مدد سے فوجی جوانوں کی لاشوں کی جعلی تصاویر شیئر کیں۔
اس کے علاوہ، ایک پاکستانی سیاسی جماعت کے کارکن نے ٹرین ڈرائیور کی موت کی جعلی ٹویٹ وائرل کی۔ ایک معروف سیاسی جماعت کے آفیشل اکاؤنٹ پر مغوی خواتین کے بارے میں متنازع پوسٹ زیربحث رہی۔
یہ بھی پڑھیں: نوشکی میں دہشت گردوں کا ایف سی کے قافلے پر حملہ: دھماکے میں اہلکاروں سمیت 5 افراد شہید
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی میڈیا نے حملہ آور دہشت گردوں کو ہیرو بنا کر پیش کیا۔ فیک نیوز واچ ڈاگ نے اس حرکت کو شرمناک اور صحافتی اقدار کے منافی قرار دیا۔ اس کے برعکس، پاکستانی میڈیا کی رپورٹنگ کو نازک صورتحال کے حوالے سے ذمہ درانہ اور پیشہ ورانہ قرار دیا گیا۔
فیک نیوز واچ ڈاگ نے اس بات پر زور دیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس جعلی خبروں کے تدارک میں معاون ثابت ہوئی۔ ایف آئی اے کی جانب سے مہم میں ملوث 3 افراد کے خلاف مقدمات کا اندراج خوش آئند ہے۔ رپورٹ میں جعفر ایکسپریس حملے کو انفارمیشن وار فیئر کی خوفناک مثال قرار دیتے ہوئے حکومت سے ڈس انفارمیشن کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی اپیل کی گئی ہے۔