اسلام آباد: (92 نیوز) قومی اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ جعفر ایکسپریس، دہشت گردی، بلوچستان کے مسائل اور حکومت کی معاشی پالیسیوں پر گرما گرم بحث ہوئی۔
اپوزیشن نے حکومت پر معیشت اور سکیورٹی پالیسیوں میں ناکامی کے الزامات لگائے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کا ذمہ دار صوبائی حکومتوں کو ٹھہرایا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔ جس میں وقفہ سوالات موخر کرنے کی تحریک منظور کرلی گئی۔ ایوان میں سانحہ جعفر ایکسپریس، دہشت گردی، بلوچستان کے مسائل اور حکومت کی معاشی پالیسیوں پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ ارکان اسمبلی نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔
عثمان بادینی نے بلوچستان کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں حالات آج نہیں، دہائیوں سے خراب ہیں۔ یہ کیسی مجبوری ہے کہ ایک ڈاکٹر قلم چھوڑ کر بندوق اٹھانے پر مجبور ہے۔ بلوچستان میں اعتماد کی شدید کمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہر لاہور میں بااثر افراد کی بدمعاشیاں! بیجنگ انڈر پاس پر شہری پر سرعام فائرنگ، ویڈیو وائرل
سابق وفاقی وزیر شیخ آفتاب نے دہشت گردی کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی افواج کو روزانہ شہادتیں دینا پڑ رہی ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو مسئلے کا مستقل حل نکالنے کے لئے سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔
تحریک انصاف کی رکن زرتاج گل نے جعفر ایکسپریس سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوچا تھا حکومت قوم کو متحد کرے گی لیکن وزیر دفاع کی ترجیح صرف پی ٹی آئی کو دبانا ہے۔
وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری نے اپوزیشن کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کارکردگی پر حقائق کی بنیاد پر بات ہونی چاہیے۔ بعد ازاں اسپیکر ایاز صادق نے اجلاس پیر کی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا۔