حیدرآباد: معروف سندھی شاعر آکاش انصاری اپنے گھر میں شارٹ سرکٹ کے سبب لگنے والی آگ سے جھلس کر جاں بحق ہو گئے۔
ان کی بے وقت موت کی خبر نے ادبی برادری کو صدمے اور غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقارعلی شاہ نے اس المناک واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اپنے بیان میں سید ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ ’’ڈاکٹر آکاش انصاری کا انتقال ایک دل دہلا دینے والا واقعہ ہے، کیونکہ وہ ادب اور شاعری کی دنیا میں ایک اہم مقام پر فائز تھے‘‘۔
صوبائی وزیر نے پولیس سے آگ لگنے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تمام زاویوں سے واقعے کی مکمل تحقیقات کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کو ادب اور شاعری میں ان کے تعاون کے لیے بڑے پیمانے پر سراہا گیا، انھوں نے اپنے پیچھے ایک بھرپور میراث چھوڑی ہے جسے برسوں یاد رکھا جائے گا۔
ڈاکٹر آکاش انصاری 25 دسمبر 1956 میں بدین کے نواحی گاوں ابل وسی میں پیدا ہوئے جن کا اصل نام اللہ بخش انصاری تھا اور انہوں نے ثانوی تعلیم بدین سے حاصل کی اور 1984 میں لیاقت میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔آپ نے متعدد کتابیں بھی لکھیں تھیں۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کالج کے دور سے ہی شاعری کرتے تھے۔انہوں نے مختلف اخبارات میں بطور ایڈیٹر بھی اپنی ڈیوٹی سرانجام دی تھی۔
اس کے علاوہ ان کی شاعری پرملک کے کئی گلوکاروں نے پر فارم بھی کیا تھا ان میں پاکستان کی نامور گلوکارہ عابدہ پروین سرِفہرست ہیں۔