لاہور: (ویب ڈیسک) امریکی ٹیرف کے نفاد پر کینیڈا، میکسیکو اور چین کا شدید ردعمل سامنے آگیا ہے، کینیڈا اور میکسیکو کا ملکر لائحہ عمل اختیار کرنے پر اتفاق ہوگیا۔
چین اور کینیڈا نے امریکہ کے فیصلے کیخلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں جانے کا اعلان کردیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ٹیرف کے نفاذ سے شہریوں کو تھوڑی بہت تکلیف تو اٹھانی پڑے گی مگر نتائج شاندار ہوں گے۔
امریکا کا کینیڈا، میکسیکو اور چین پراضافی ٹیرف ایکٹ کا نفاد ہوگیا، تینوں ممالک کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام میں ٹیلی فونک رابطہ میں مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے اور باہمی تجارت بڑھانے پر اتفاق ہوا۔
جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کینیڈین عوام اپنے ملک کی بنی ہوئی مصنوعات کا انتخاب کریں۔ میکسیکن صدر نے کہا جلد ہی امریکی اشیاء پر محصولات کی تفصیلات کا اعلان کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ چین تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی! کینیڈا اور میکسیکو بھی شکار؟
چین اور کینیڈا نےامریکی ٹیرف کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں جانے کا بھی اعلان کردیا، چینی حکام کے مطابق امریکی ٹیرف عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ کینیڈا نے 30 بلین ڈالر کی امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف لگا دیا ہے۔ جس میں کافی چائے، پھلوں، سبزیوں، جوسز، الیکٹرانکس سمیت دیگر امریکی مصنوعات شامل ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ کا اپنے فیصلے کے دفاع میں کہنا ہے کہ کینیڈا، میکسیکو اور چین پر ٹیرف لگانے کے دور رس نتائج ہوں گے، کینیڈا کی کسی چیز کی ضرورت نہیں، کینیڈا ہماری 51 ویں ریاست بن جائے تو کوئی ٹیرف نہیں ہوگا۔
امریکی صدر ٹرمپ اضافی ٹیرف ایکٹ نافذ کرنے والے پہلے امریکی صدر نہیں ہیں، 1930 میں صدر ہربرٹ ہوور بھی ٹیرف ایکٹ نافذ کرچکے، 1929میں امریکی اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئی تھی جس کے بعد مقامی صنعتوں کو بچانے کیلئے غیر ملکی مصنوعات پر 20 فیصد تک ٹیرف عائد کیا گیا تھا۔