کیا ٹیکنالوجی بچوں کی نفسیات تباہ کر رہی ہے؟
اسلام آباد (92نیوز) سوشل میڈیا نے دنیا کو تیزی سے تو بدلا لیکن بچوں کے کھیل کود کے ساتھ ساتھ تعلیمی سرگرمیوں کو بھی تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ فیس بک‘ ٹوئیٹر‘ انسٹاگرام اور نہ جانے کون کون سی سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس نے بچوں سے ان کی معصومیت چھین لی۔ انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کی دنیا کے سحر میں کھو کر بچے نہ صرف نفسیاتی مسائل سے دوچار ہو رہے ہیں بلکہ اس سے ان کی صحت پر بھی نہایت منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر‘ لیپ ٹاپ اور موبائل کے استعمال سے بچوں میں نظر کی کمزوری کی شکایت تو عام ہے ہی ساتھ ان کی نفسیات پر بھی نہایت برے اثرات پڑ رہے ہیں۔ بچوں میں چڑچڑا پن‘ گھر والوں کو نظرانداز کرنا اور معمولات کی بے ترتیبی سے ان کی شخصیت تباہ ہو رہی ہے۔ ویب سائٹس پر غیراخلاقی مواد‘ دہشت گردی سے متعلق تصاویر نے بھی بچوں کی شخصیت کو توڑمروڑ کررکھ دیا ہے۔
دنیا تو ہاتھوں میں سمٹ گئی لیکن اس کے ساتھ ہی بچے بڑے کی تفریق بھی جاتی رہی۔ بچے کبھی صرف کارٹون دیکھنے اور کھیل کود تک محدود رہتے تھے۔ اب فیس بک کے ذریعے پوری دنیا ان کی نظر میں رہتی ہے۔ فیس بک پر شیئر کی جانے والی دہشت گردی اور دیگر پرتشدد واقعات کی تصاویر اور ویڈیوز بچے بھی دیکھتے ہیں جس سے ان میں متشددانہ رویے پروان چڑھ رہے ہیں۔
اپنا زیادہ وقت کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور موبائل پر گزارنے والے بچے کھیل کود سے بھی دور رہنے لگے ہیں جس سے ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما متاثر ہو رہی ہے جبکہ تعلیم کا حرج الگ سے ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا آج کسی بھی معاشرے کا ایک اہم ستون بن چکا جس سے انکار یا فرار ممکن نہیں لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ ایسے اقدامات بھی کرنا ہوں گے جس سے بچوں کو اس کے منفی اثرات سے بچایا جا سکے۔