مردوں کا داخلہ بند‘ کینیا کے گاﺅں میں عورتوں نے اپنی ریاست بنا لی
نیروبی (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں جہاں بھی جائیں مردوں کی اجارہ داری ہے لیکن اسی دنیا میں ایک گاوں ایسا بھی ہے جہاں مرد داخل بھی نہیں ہو سکتے۔ اس گاوں کی رعایا بھی خواتین ہیں تو حکمران بھی صنف نازک۔ آئیے آپ کو اس دلچسپ گاوں کی سیر کراتے ہیں۔
رنگین روایتی ملبوسات اور موتیوں کے زیورات سے لدی یہ خواتین اس گاو¿ں کی باسی ہیں جہاں کسی مرد کو داخلے کی اجازت نہیں اور اگر کوئی مرد ادھر کا رخ کرنے کی کوشش کرے تو اس کا نتیجہ خاصا برا نکلتا ہے۔
اوموجا نامی شمالی کینیا کے اس انوکھے گاوں کی داستان دلچسپ ہے لیکن اس کی بنیاد کی وجہ خاصی سنگین۔ علاقے میں فوجی مشقوں کے لیے ڈیرے ڈالے برطانوی فوجیوں کی جانب سے مقامی خواتین سے ریپ کے واقعات بڑھنے لگے تو انیس سو نوے میں پندرہ خواتین نے اس ظلم سے تنگ آ کر اپنا گاوں بسا لیا اور رفتہ رفتہ جہاں تنہا جینے کے سبھی ڈھنگ سیکھ لئے وہیں آمدنی کے ذرائع بھی دریافت کر لئے۔
اوموجا گاوں میں اب پچاس کے قریب خواتین اور تقریباً دو سو بچے آباد ہیں۔
زبردستی کی شادی ، مردوں کے استحصال اور ایسے دیگر مسائل سے بچنے کے لیے خواتین اس گاو¿ں کو محفوظ پناہ گاہ تصور کرتی ہیں اور ایسی کسی بھی حق تلفی سے بچنے کے لیے یہاں آباد ہوجاتی ہیں۔ شادی کو ناپسند کرنے والی یہ خواتین ایک دوسرے کے ساتھ خوش وخرم وقت گزارتی ہیں جو دنیا میں ایک انوکھی مثال ہے۔