Tuesday, April 30, 2024

عوام کو ریلیف دینے کی باری آتی ہے تو ٹیکس لگ جاتا ہے، چیف جسٹس

عوام کو ریلیف دینے کی باری آتی ہے تو ٹیکس لگ جاتا ہے، چیف جسٹس
May 9, 2018
اسلام آباد (92 نیوز) پٹرولیم مصنوعات پر ہوشربا ٹیکسز کے اطلاق سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ جب بھی عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوتی ہیں، سیلز ٹیکس لگا دیا جاتا ہے، عوام کو ریلیف دینے کی باری آتی ہے تو ٹیکس لگ جاتا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسز کے اطلاق سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کی ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر کس قسم کے ٹیکسز کااطلاق ہوتا ہے؟، عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی کیا قیمتیں ہیں؟ اور یہاں پر پٹرولیم مصنوعات کی کیا قیمتیں ہیں؟ ۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ریجن سے کم ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوں تو سیلز ٹیکس 25 فیصد بڑھا دیا جاتا ہے، جب عوام کوریلیف دینے کی باری آتی ہے توٹیکس لگ جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بھارت میں آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی پاکستان سے زیادہ ہے، چارٹ بنا کر دیں کہ پٹرولیم مصنوعات پر کتنے ٹیکسز کا اطلاق ہوتا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پٹرولیم پر کسٹم ڈیوٹی، لیوی اور سیل ٹیکس کا اطلاق ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئل کمپنی اور ڈیلر کا مارجن کتنا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پٹرول پر 11.5 فیصد ٹیکس لگتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہ متعلقہ وزارت اور ادارے تحریری جواب داخل کریں جس کے بعد عدالت  نے سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔