سیالکوٹ میں صحافی کا قتل،قاتل تاحال پولیس کی پہنچ سے باہر
سیالکوٹ ( 92 نیوز ) سیالکوٹ میں صحافی زیشان اشرف کے قتل کو ایک ہفتہ بیت گیا مگر کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی ۔ ذیشان اشرف کو سچ سامنے لانے سے روکنے کے لئے قتل کیا گیا ۔ صحافی کی کال ریکارڈنگز نا92 نیوز نے حاصل کرلیں۔
مسلم لیگ ن کے چیئرمین چیئرمین کے جگا ٹیکس کی معلومات اکٹھا کرنا ذیشان اشرف کا گناہ ٹھہرا ، ذیشان اشرف سیالکوٹ کے علاقے بیگووال پہنچا جہاں اُسے طاقت کے نشے میں مست ن لیگی چیئرمین نے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں ۔
حالات سنگین ہوتے دیکھے تو ذیشان اشرف نے ون فائیو پر کال کر کے پولیس سے مدد طلب کی مگر کون سنے ، پولیس 45 منٹ گزرنے کے بعد بھی مدد کو نہ پہنچی ۔
ذیشان اشرف نے پہلے مدد کیلئے ون فائیو اور پھر ضلعی چیئرپرسن کو فون کیا ۔
چیئرپرسن کے ساتھ گفتگو کے دوران ہی مسلح افراد نے صحافی پر فائر کھول دیا اور یوں دھمکیوں کو سچ کر دکھایا گیا ۔
قتل کےاس واقعے کو ایک ہفتہ بیت گیا مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا ، پولیس نے بے حسی کی انتہا کر دی ۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا سچ کی تلاش کی یہ سزا ہے؟ ۔