دونوں بازوؤں سے محروم صبا گل بھی عزم وحوصلے کی مثال بن گئی
پشاور (92 نیوز) زندگی کو بھرپور انداز میں گزارنے کی طلب اور ہمت ہوتو دونوں بازو کھو کر بھی نارمل زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ دونوں بازوؤں سے محروم بونیر سے تعلق رکھنے والی سال دوئم کی طالبہ صباگل بھی عزم وحوصلے کی مثال بن گئی ہے۔
میں ایک کامیاب زندگی گزارنا چاہتی ہوں۔ یہ تحریر لکھنے والی کوئی اور نہیں بلکہ بونیر سے تعلق رکھنے والی سال دوئم کی طالبہ صباگل ہے جو بچپن میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے اپنے دونوں بازو کھو بیٹھی۔
قدرت نے کامیابیاں سمیٹنے کے لئے دیئے دونوں ہاتھ تو واپس لےلئے لیکن بغیر بازوئوں کے اسے زندگی گزارنے کا ایسی صلاحیت عطاء کردی کہ اس نے آنکھوں میں بڑے خواب سجا لئے۔
ہاتھوں کی جگہ پائوں کااستعمال کرکے تمام معمولات زندگی نمٹانے والی صباگل کہتی ہے معذوری کو مجبوری بنانے میں سب سے بڑی رکاوٹ خاندان کی ہمت افزائی تھی۔
صبا گل جو تعلیم کے میدان میں بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ صبا کی آنکھوں میں اب ایک ہی سپنا ہے کہ وہ قانون دان بن کر مجبور اور لاچاروں کو انصاف دلائے۔