بھنڈی میں شوگر‘ دمہ‘ کولیسٹرول سمیت کئی بیماریوں کا علاج پوشیدہ ہے : طبی ماہرین
لندن (ویب ڈیسک) پاکستان میں بھنڈی موسم گرما کی ایک اہم سبزی گردانی جاتی ہے اور برصغیر میں اس سبزی کو بڑے ذوق و شوق سے کھایا جاتا ہے۔ دوسری جانب صحت کے فوائد کی بڑی تعداد کے ساتھ غذائی ماہرین نے بھنڈی کو ایک ”ہیرو سبزی“ قرار دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین وقتاًفوقتاً سبزیوں کے فوائد اور ان کی اہمیت اجاگر کرتے رہتے ہیں تاکہ لوگوں کی صحت زوال کا شکار نہ رہے اور وہ جسمانی طور پر پھلتے پھولتے رہیں۔ طبی ماہرین نے بھنڈی کے طبی فوائد کی ایسی تفصیلات پیش کی ہے جو اسے کھانے کے شوقین افراد کو بھنڈیاں زیادہ سے زیادہ کھانے کی ترغیب کا باعث بن سکتی ہیں۔ بھنڈی ویسے تو ایک پودے کا پھل ہے لیکن اسے دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
انگریزی میں اسے ”لیڈی فنگر“ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق بھنڈی وٹامنز، معدنیات، منفرد تکسیدی مادوں یا اینٹی آکسیڈنٹس اور دیگر غذائی اجزاءسے بھری ہوئی ہوتی ہے جس سے کئی بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔ خاص طور پر ذیا بیطس کے علاج اور گردے کی بیماریوں کے لیے بھنڈی بہت فائدہ مند ہے۔ ایک کپ کچی بھنڈی میں لگ بھگ تیس کیلوریز تقریباً تین گرام غذائی ریشہ یا فائبر، دو گرام پروٹین، سات اعشاریہ چھ گرام کاربوہائیڈریٹ، صفر اعشاریہ ایک گرام چربی، اکیس ملی گرام وٹامن سی اور تقریباً اٹھاسی مائیکرو گرام فولیٹ اور ستاون ملی گرام
میگنیشیم پایا جاتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھنڈی ایک ایسی سبزی ہے جس کے فوائد سارا سال حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
سانس کی بیماری سے قوت مدافعت کا حصول
جن پھلوں یا سبزیوں میں وٹامن سی کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے مثلاً بھنڈی کی بہت تھوڑی سی مقدار کھانے سے دمہ کی علامات کا خاتمہ ممکن ہے۔ ایک سائنسی جریدے ”تھورکس“ میں شائع ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ بھنڈی بچپن میں دمہ کی علامات مثلاً گھرگھراہٹ کے خلاف انتہائی حفاظتی اثر رکھتی ہے۔ یہ حفاظتی اثرات ان بچوں میں بھی دیکھے گئے جو ہفتے میں ایک یا دوبار بھنڈی یا ترش پھل کھاتے تھے جبکہ دمہ کے حساس مریضوں میں خاص طور پر یہ حفاظتی اثرات سچ ثابت ہوئے۔
جسم کی چربی کم کرنے میں معاون
بھنڈی ناصرف نظام انہضام کو فروغ دیتی ہے بلکہ اعلیٰ فائبر کے ساتھ صحت مند کولیسڑول کی سطح کو فروغ دیتی ہے۔ بھنڈی میں موجود حل پذیر فائبر پانی میں تحلیل کیا جا سکتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ فائبر غذا کی نالی میں ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے۔ جہاں وہ کھانے کی دوسری چیزوں کے کولیسڑول کے ساتھ چپک جاتا ہے اور جسم سے فضلے کے ساتھ خارج ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں مجموعی طور پرکولیسٹرول کی سطح کم ہو جاتی ہے۔ ہارورڈ ہیلتھ سکول کی مطبوعات کے مطابق اگر کھانے کی تمام اشیاءجن میں زیادہ چکنائی اور کولیسٹرول ہے، ان کی جگہ بھنڈی کھائی جائے تو کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے کیونکہ بھنڈی میں کولیسٹرول نہیں ہے اور اس میں بہت کم چکنائی ہے۔
شوگر کی بیماری کا بہترین علاج
بھنڈی ذیا بیطس کی بیماری کے خطرے کی روک تھام کے لیے مددگار ہے۔ سائنسی مشاہدات کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ حل پذیر ریشے کی وجہ سے بھنڈی ذیا بیطس کے مریضوں کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ اس میں گلوکوز کی سطح کو برقرار رکھنے کی صلاحیت ہے۔ یہ آنتوں میں جذب ہونے والی شکر پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ سائنسی جریدے ”آئی ایس آر این“ میں شائع ہونے والی تحقیق میں طبی ماہرین نے بھنڈی کے ٹکڑوں کو پانی میں حل کیا اور اسے ایک گیسٹرک فیڈنگ نلکی سے چوہوں کو کھلایا جبکہ کنٹرول گروپ کے چوہوں کو دوسری غذا دی گئی۔ محققین کو اس تجربے سے پتا چلا کہ بھنڈی کھانے سے شکر کے جذب کی شرح میں کمی ہوئی جس کے نتیجے میں ذیا بیطس کا علاج کیے جانے والے چوہوں کے خون میں شکر کی سطح میں کمی واقع ہوئی۔
مدافعتی نظام کی مضبوطی کا سبب
بھنڈی وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹ اجزاءسے بھری ہوتی ہے۔ یہ مدافعتی نظام کو فروغ دیتی ہے۔ بھنڈی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم کے زہریلے غیرمحفوظ آزاد ذرات یا فری ریڈ یکلز کے حملوں کے خلاف حفاظت کرتے ہیں۔ وٹامن سی مدافعتی نظام کو زیادہ خون کے سفید خلیات پیدا کرنے کے لیے متحرک کرتا ہے جس سے مدافعتی نظام کو جراثیم اور بیماریوں کے خلاف لڑنے میں مدد ملتی ہے۔
گردوں کی بیماری سے بچنے کیلئے بہترین غذا بہت سے سائنسی مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ باقاعدگی سے بھنڈی کھانے سے گردوں کی بیماریوں کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے۔ ”جلن میڈیکل جرنل“ میں شائع مطالعے میں ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ایسے مریض جو روزانہ بھنڈی کھاتے تھے ان میں گردے کے نقصان کی طبی علامات میں کمی واقع ہوئی۔ ان مریضوں کے مقابلے میں جو ذیابیطس کی ڈائیٹ پر رکھے گئے تھے۔
فوڈ سپلیمنٹ کا متبادل
بھنڈی وٹامن اے، وٹامن بی اور وٹامن بی ون، بی ٹو اور بی 6 کی اعلیٰ مقدار کے ساتھ وٹامن سی سے مالامال ہے۔ اس میں زنک اور کیلشیم ہے جو حمل کے دوران کھانے کے لیے اسے ایک مثالی سبزی بناتا ہے۔ بھنڈی فائبر اور فولک ایسڈ کے لیے ایک سپلیمنٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ بچوں میں پیدائشی نقائص کی روک تھام اور حاملہ ماوں میں قبض کی شکایت کو دور کرتی ہے۔