انصار الاسلام پر پابندی ، وزارت داخلہ کے افسر کو کل طلب کرلیا گیا
اسلام آباد ( 92 نیوز) انصار الاسلام پر پابندی کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کے افسر کو کل طلب کرلیا ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئے کہ ایک چیز موجود ہی نہیں اور اس پر پابندی لگا دی گئی ؟ ، خاکی وردی کی بجائے سفید پہن لیں تو پھر کیا ہوگا، میری رائے کے مطابق تو یہ نوٹیفکیشن ہی غیر موثر ہے ۔
انصار الاسلام پر حکومت کی جانب سے پابندی کیخلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی ، جے یو آئی ف کے وکیل نے دلائل دیے کہ ہمیں وزارت داخلہ نے سنے بغیر پابندی لگا دی ، تنظیم پرائیویٹ ملیشیا نہیں بلکہ جے یو آئی ف کا حصہ ہے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تنظیم پرائیویٹ ملیشیا نہیں لیکن ڈنڈے تو ہیں جس پر وکیل نے موقف اپنایا کہ ڈنڈے تو جھنڈوں کیساتھ ہوتے ہیں ، جے یو آئی ف سیاسی جماعت کے طور پر الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے ۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ میری رائے میں یہ نوٹیفکیشن ہی غیر موثر ہے ، بڑی عجیب بات ہے کہ ایک چیز موجود ہی نہیں اور اس پر پابندی عائد کردی گئی ہے ، اگر وجود ہی نہیں تو پابندی کیسے لگ سکتی ہے ، خاکی وردی کی بجائے سفید پہن لیں تو پھر کیا ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ وزارت داخلہ مطمئن کرے کہ کسی کو سنے بغیر پابندی کیسے لگا دی ، عدالت نے وزارت داخلہ کے افسر کو طلب کرتے ہوئے کل تک کیلئے سماعت ملتوی کر دی۔