Saturday, September 21, 2024

سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس میں پولیس کی تشکیل کردہ کمیٹی مسترد

سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس میں پولیس کی تشکیل کردہ کمیٹی مسترد
December 7, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس میں پولیس کی تشکیل کردہ کمیٹی مسترد کر دی۔

عدالت نے نئی خصوصی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا اور قرار دیا کہ کمیٹی میں آئی ایس آئی، پولیس، آئی بی اور ایف آئی اے کے نمائندے شامل کیے جائیں۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی اور پڑھ کر سنائی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ مبینہ شوٹر کینین پولیس کا رکن ہے یا نہیں؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کینین پولیس کے 3 اہلکاروں کے انٹرویو رپورٹ میں شامل کیوں نہیں؟چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ارشد شریف کا بہیمانہ قتل ہوا، کیس کے کچھ گواہان پاکستان میں بھی ہیں،جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ رپورٹ میں ذمہ داروں کا نام لکھا ہے تو ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی؟تنبیہہ کر رہا ہوں کہ ایسی رپورٹس عدالت میں پیش نہ کریں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کینیا کے حکام سے تحقیقاتی ٹیم نے معلومات حاصل کیں، فائرنگ کرنے والے3 اہلکاروں سے ٹیم کی ملاقات کرائی گئی، چوتھے اہلکار کے زخمی ہونے کے باعث ملاقات نہیں کرائی گئی۔ پولیس نے ارشد شریف قتل کے معاملے پر جے آئی ٹی بنا دی ہے۔

عدالت نے تحقیقات کے لیے قائم اسپیشل جے آئی ٹی مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو فوری طور پر نئی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عدالت چاہتی ہے آزادانہ ٹیم قتل کی تحقیقات کرے، ٹیم کے کسی فرد کا کسی بااثر افراد سے تعلق نہ ہو، رپورٹ میں ہے کہ دو بھائیوں میں سے ایک نے ارشد شریف کو ویزا بھیجا، ان بھائیوں میں سے ایک نے بہت عام انداز میں دوسرے کو کال پر بتایا کہ ارشد شریف کا قتل ہو گیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ مقدمے میں کس بنیاد پر تین لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے؟ جسٹس مظاہر نقوی نے پوچھا کہ فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ کیوں درج نہیں کیا گیا؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جائزہ لینا ہو گا کہ غیر ملکیوں کے خلاف مقدمہ درج ہو سکتا ہے یا نہیں۔

دوران سماعت ارشد شریف کی والدہ رفعت آبدیدہ ہو گئیں اور کہا ارشد شریف کو پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور وہاں بھی ان کا پیچھا نہیں چھوڑا گیا۔ مجھے صرف اپنے بیٹے کے لیے انصاف چاہیے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ 2 شہیدوں کی دکھی اور افسردہ ماں ہیں۔ ارشد شریف کی والدہ نے کئی لوگوں کے نام دیے ہیں۔ حکومت قانون کے مطابق تمام زاویوں سے تفتیش کرے۔ فوجداری مقدمہ ہے اس لیے عدالت نے کمیشن قائم نہیں کیا۔