Saturday, September 21, 2024

جاوید لطیف کی پریس کانفرنس کا کیس، سیکرٹری اطلاعات سمیت دیگر کے خلاف مقدمات پر عملدرآمد روک دیا گیا

جاوید لطیف کی پریس کانفرنس کا کیس، سیکرٹری اطلاعات سمیت دیگر کے خلاف مقدمات پر عملدرآمد روک دیا گیا
December 14, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - جاوید لطیف کی پریس کانفرنس نشر کرنے کے خلاف کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری اطلاعات اور ایم ڈی سرکاری ٹی وی سمیت دیگر کے خلاف مقدمات پر عملدرآمد روک دیا۔

جاوید لطیف کی پریس کانفرنس سرکاری ٹی وی پر نشر کرنے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے، سیکرٹری اطلاعات،  ایم ڈی سرکاری ٹی وی اور دیگر کی ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔

دوران سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دئیے کہ وفاقی وزیرسرکاری ٹی و پر آکر بات کرتا ہے تو اس میں ایم ڈی کا کیا قصور؟ کوئی بار میں آکر بات کرتا ہے تو کیا بار کے صدر پر مقدمہ درج ہو گا؟ اعظم سواتی پر مقدمے بننے پر جو شور مچاتے ہیں، وہ خود بھی وہی کر رہے ہیں۔ یہاں کوئی قانون کوئی ضابطہ ہے؟

عدالت نے استفسار کیا کہ دہشت گردی کا مقدمہ بنایا گیا،  کیا یہ دنیا کے ٹاپ کے دہشت گرد ہیں ؟۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی پولیس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں۔ عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیسے کنٹرول نہیں ؟ اسلام آباد کے شہریوں کے بھی کچھ حقوق ہیں۔

عدالت نے سیکرٹری اطلاعات اور ایم ڈی و دیگر  کے  مقدمات پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیتے ہوئے پٹیشنرز کے خلاف آئندہ کسی بھی مقدمے کا اندراج عدالتی اجازت سے مشروط کر دیا۔  

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دئیے یہ طے ہونا چاہیے کہ کیا ایک ٹی وی پروگرام یا وی لاگ پر پورے ملک میں پرچے درج ہوں گے؟اس طرح تو پنجاب والے سیکرٹری داخلہ اور ادھر والوں پر مقدمے بناتے رہیں اور یہاں والے پنجاب والوں پر۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پنجاب کے سوا باقی صوبوں سے رپورٹس موصول ہو گئیں ہیں۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ کیسے نہیں دیں گے؟ عدالت حکم دے گی، نہیں مانیں گے تو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے۔