سکھ افسران کا مقبوضہ کشمیر میں ظلم سے انکار،استعفے دینا شروع
لاہور (روزنامہ 92 نیوز)مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر مظالم کیخلاف بھارتی فوج کے اندر ہی کئی اعلیٰ بھارتی سکھ افسروں نے اس کا حصہ نہ بننے کے اعلان کے ساتھ ہی اپنے استعفے بھی دینا شروع کر دیے ہیں جبکہ کئی سکھ فوجی افسران نے مقبوضہ کشمیر جانے سے واضح طور پر انکار کر دیا جس کے بعد بھارتی فوج کے اندر بغاوت کی فضا پیدا ہو گئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کے اندر سکھ افسروں اور ملازمین نے ان معاملات کے ساتھ ساتھ بھارت کی مقبوضہ کشمیر کے اندر چوکیوں میں اسرائیلی موساد کے ایجنٹس کے لیکچرز اور ان کے حکم پر کام کرنے سے انکار کیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کے اندر بغاوت کی فضا پیدا ہونے سے ہندو فوج کے افسران اور نریندر مودی سخت پریشان ہیں اور اس حوالے سے ایک اہم اجلاس بھی اب تک ہو چکا ہے جس میں بھارتی خفیہ ایجنسی کی اطلاعات پر بحث کی گئی کہ سکھ فوجی ا فسران کے استعفے مقبوضہ جموں و کشمیر کی تحریک آ زادی اور خالصتان کی تحریک آ زادی سے کیسے نمٹا جائے اور کہیں دونوں تحریکیں ایک پیج پر نہ آ جائیں اور ان تحریکوں کو فوج کے اندر سے کوئی گروپ سپورٹ نہ کرنا شروع کر دے ۔
ذرائع کے مطابق کچھ سکھ افسران نریندر مودی کی سوچ کے ساتھ متفق ہیں ،ان کو خاص ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ استعفیٰ دینے والے سکھ افسروں اور فوجیوں پر نظر رکھیں اور ان کو جان بوجھ کر فرنٹ محاذ پر لا کر ان کے ہاتھوں سے کشمیریوں کا قتل عام کرائیں۔
ذرائع کے مطابق یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ پھر خود ہی کچھ سکھ فوجیوں کو قتل کرا کر ایک جعلی بیان آ زادی کشمیر کے رہنماؤں کے ناموں سے چلایا جائے جس میں وہ ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کریں تاکہ سکھوں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا ہو اور جو سکھ افسر استعفے دے رہے ہیں، وہ سلسلہ بھی رک جائے ۔
ذرائع کے مطابق یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ خالصتان تحریک کے بھی کچھ رہنماؤں کو قتل کرا کر اس کی ذمہ داری بھی کشمیری مسلمانوں پر ڈالی جائے ۔ ذرائع کے مطابق مودی کے بلائے گئے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ کچھ جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنا کر پھر ایک مرتبہ پاکستان کے خلاف اجمل قصاب جیسا ڈرامہ کرایا جائے ۔
ذرائع کے مطابق مودی اور بھارتی دہشتگرد فوج اور را کے درمیان یہ بھی طے ہو چکا ہے کہ وہ بھارت یا کشمیر کے اندر کوئی ایسا بڑا خوفناک حملہ کرائیں گے جس میں غیر ملکی سفیر ، لیڈر، اعلیٰ شخصیت یا کسی ٹاپ عمارت کو نشانہ بنایا جائے گا، پھر اس حملہ میں حملہ آ وروں کو یہ خود ہی ماریں گے ، پھر ان سے ان کے اپنے بنائے ہوئے جعلی شناختی کارڈز اور جعلی تصاویر نکالی جائیں گی اور یہ تاثر دیا جائے کہ یہ پاکستان سے آ ئے اور یہ سب کچھ پاکستان نے کرایا۔