سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم کے تحت باضابطہ مقدمات کی سماعت کا آغاز
اسلام آباد ( 92 نیوز) سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم کے تحت باضابطہ مقدمات کی سماعت کا آغازکردیا گیا۔
سرپم کورٹ کی تاریخ میں میں نئے باب کا آغاز ہو گیا ، سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم کے تحت باضابطہ مقدمات کی سماعت کا آغازہو گیا، ایک کورٹ سسٹم کے تحت پہلے روز چار مقدمات کی سماعت ہوئی ، عدالت عظمی میں ای کورٹ سسٹم کے تحت پہلے مقدمہ کا فیصلہ کیا گیا۔
چیف جسٹس نے ویڈیو لنک پر کراچی میں موجود وکلاء کو مبارکباد پیش کی، کہا کہ آج سستے اورفوری انصاف کی آئینی ذمہ داری کی جانب اہم قدم اٹھارہے ہیں، ای کورٹ سسٹم سے سائلین کے وقت اور پیسے کی بچت ہوگی۔
سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم کے تحت باضابطہ مقدمات کی سماعت ، چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ویڈیو لنک پر کراچی میں موجود وکلاء کو مبارک باد دی ۔
انہوں نے کہا کہ آج عدالتی تاریخ میں نئے باب کا آغاز کر رہے ہیں، ہم آج سستے اور فوری انصاف کی آئینی ذمہ داری کی جانب اہم قدم اٹھارہے ہیں، ای کورٹ سسٹم سے سائلین کے وقت اور پیسے کی بچت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کمیٹی کے انچارج جسٹس مشیر عالم اور جسٹس منصورعلی شاہ مبارکباد کے مستحق ہیں،چیئرمین اور ڈی جی نادرا نے دن رات محنت کرکے اس سسٹم کو ممکن بنایا۔
عدالت عظمی میں ای کورٹ سسٹم کے تحت پہلے مقدمہ کا فیصلہ بھی سنایا گیا جہاں ملزم نور محمد کو ضمانت قبل از گرفتاری دے دی ۔
چیف جسٹس نے ضمانت قبل از گرفتاری کی اپیل پر تین سال فیصلہ نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔
اُن کا کہنا تھا تین سے چار سال ضمانت کی درخواست پر فیصلہ نہ کرنا ججز ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، اُنہوں نے سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد رجسٹری کے متعلقہ جج کیخلاف کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے، متعلقہ جج کا تاخیر سے فیصلے پر موقف لیکر سپریم جوڈیشل کونسل کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کیا اور سپریم جوڈیشل کونسل سے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کی۔
ای کورٹ سسٹم کے تحت سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اقدام قتل کے دو ملزمان کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستیں خارج کر دیں جبکہ کرپشن کے ملزم سعید اللہ سومرو کی سزا کیخلاف نظرثانی درخواست بھی خارج کر دی۔