Saturday, September 21, 2024

جی سیون افغانستان سے انخلا کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر متفق

جی سیون افغانستان سے انخلا کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر متفق
August 25, 2021 ویب ڈیسک

لندن (92 نیوز) جی سیون افغانستان سے انخلا کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر متفق ہو گیا۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے طالبان سے رابطے کیلئے متفقہ روڈ میپ بھی بنا لیا۔ برطانیہ اب تک 57 پروازوں کے ذریعے نو ہزار افراد کو کابل سے نکال چکا ۔ اپنے شہریوں ، معاونین کو نکالنے کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔

کابل شہر کی روشنیاں واپس لوٹنے لگیں۔ شہریوں نے طالبان سے جلد ازجلد حکومت سازی مکمل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ غیرملکیوں اور سہولت کاروں کا افغانستان سے انخلا جاری ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ طالبان کے آنے سے ہر قسم کی چوری، لوٹ مار، رشوت اور دیگر برائیوں کا خاتمہ ہو گیا۔ اب طالبان رہنما جلد از جلد حکومت سازی مکمل کریں۔ بینک اور معاشی لین دین بھی شروع کریں۔

طالبان کی جانب سے عام معافی کے اعلان کے باوجود شہریوں کے ملک سے جانے کے رحجان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسی کوشش کرنے والے افغان شہری اپنا گھریلو سامان فروخت کرتے نظر آرہے ہیں۔

غیرملکیوں اور ان کے سہولت کاروں کا افغانستان سے انخلا بھی جاری ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے جی سیون ممالک کے اجلاس میں بتایا کہ چودہ اگست سے اب تک ستر ہزار سات سو افراد کو نکالا جا چکا ہے۔ 31 اگست تک انخلا مکمل کر رہے ہیں۔

جی سیون ممالک نے طالبان سے 31 اگست کے بعد بھی ملک چھوڑنے والے افغان شہریوں کے لیے محفوظ راستے کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نےانخلا کے لیے آخری حد تک جانے اور مزید ہزاروں افراد نکالنے کا اعلان کر دیا۔

عالمی بینک کے ترجمان نے افغانستان کی صورتحال اور ملک کی ترقی کے امکانات بالخصوص خواتین پر اثرات کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان کو دی جانے والی امداد معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔ عالمی بینک کے اس وقت افغانستان میں 2 درجن سے زائد ترقیاتی منصوبے جاری ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں اپنی فوج تعینات نہیں کریں گے۔ افغانستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یو ایس ایس آر کی شکست سے سبق سیکھ چکے ہیں۔

ادھر چین نے طالبان کے کنٹرول سنبھالنے سے قبل افغانستان میں رہنے والی غیر ملکی افواج کے احتساب کا مطالبہ کر دیا۔ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں چینی سفیر نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت غیر ملکی افواج کا احتساب کیا جانا چاہیے۔