انسانیت کی تلاش میں سرگرداں جانوروں کا عالمی دن
بچہ… ایک بلی کا!
.
(پہیوں تلے کچُلی جانے والی بے زبان مخلوق کے نام)
***
.
انسان نہیں تو کیا ہو ا
دل دھڑکتا میرا بھی ہے
ما نا ، کہ جی نہیں سکتا میں تمہاری طرح
پر اس زندگی پر حق ،
میرا بھی ہے !
.
سنو۔ ۔ ۔
ٹھہرو زرا رُک جاﺅ
کچھ باتیں تم سے کرنی ہیں
باتیں ہیں احساس کی
اذیت کی ، تکلیفوں کی
خیال کی،
لحاظ کی
صرف ایک آنسو
اپنے بچے کی آنکھ میں
کر دیتا ہے تمہیں پریشاں
چھوٹی سی تکلیف اسکی
گزرتی ہے تم پر کتنی گراں
ہنستے، مسکراتے
کھیلتے ، کھلکھلاتے
چاہتے ہو نا اُسے دیکھنا
.
پھر جب سواریوں پر سوار تمہیں
یہ بھی نہ پتہ چلے
روند دیتے ہو کسی بے زباں کو
بے دردی سے پہیوں تلے
تکلیف کتنی ہوتی ہوگی
لیتے آخری سانسیں اُسے
.
اور دیکھو ، ماں اسکی بھی ہے
بالکل اس ماں کی طرح
جو شاید خود بھی مر جاتی ہے
اپنے لخت جگر کو مرتا ،
دیکھتے ہوئے
.
نہیں ہوں تم جیسا
کیا اسمیں میرا قصور ہے
میں تو تخلیق ہوں اُس رب کی
جو کرتا فیصلے بہت خوب ہے
باغوں میں جانا
پیڑوں پر چڑھنا
دیواروں پہ چلنا
چھلانگیں لگانا
یہ سب کھیل ہوئے کھیلتے
چاہتا ہوں اپنا
بچپن بیتانا
.
.
وعدہ کرو
حقِ زندگی سمجھو گے میرا
میں سانسیں لے سکوں گا
وعدہ کرو ،
خیال رکھو گے میرا
میں پھر سے جی اٹُھوں گا!
***