Wednesday, May 8, 2024

یہ کمیٹی کمیٹی نہیں کھیلا جا سکتا ، بتائیں واقعے کی رپورٹ کیا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

یہ کمیٹی کمیٹی نہیں کھیلا جا سکتا ، بتائیں واقعے کی رپورٹ کیا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ
September 14, 2020
لاہور (92 نیوز) موٹروے زیادتی کیس کی جوڈیشل انکوائری کیلئے درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا یہ کمیٹی کمیٹی نہیں کھیلا جا سکتا۔ بتائیں واقعے کی رپورٹ کیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے موٹروے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی درخواستوں پر سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے واقعے کے لیے قائم تفتیشی کمیٹی کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ کمیٹی کمیٹی کھیلنا بند کیا جائے، کیا یہ تفتیش میں مداخلت نہیں؟چیف جسٹس نے امن امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے سی سی پی او کو شوکاز دینے کے معاملے پر کہا کہ یہ گونگلوؤں پر مٹی جھاڑنے والی بات ہے۔ جس شخص کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے اس کو بتایا تو جائے اس نے کیا خلاف ورزی کی ہے۔ سی سی پی او نے تفتیش کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور اعتراف کیا کہ بدقسمتی سے موٹروے پر سکیورٹی نہیں تھی۔ چیف جسٹس نے باور کروایا کہ پولیس کوئی جواز پیش کرکے ذمہ داری سے مبرا نہیں ہو سکتی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کی بات ناں کریں اس میں فیملی بے گناہ تھی لیکن اس میں کئی تلخ حقیقتیں تھیں۔ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے دعوی کیا کہ کیس بریک ہو چکا ہے دو تین دن میں سب کھل کر سامنے آجائے گا۔ چیف جسٹس نے باور کروایا کہ وہ ان کا رات کو سفر ناں کرنے کا بیان سن کر پریشان ہو گئے۔ سی سی پی او نے معافی مانگی اور کہا کہ میں معذرت چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس نے باور کروایا کہ رات کو سفر کرنے کے معاملے پر پولیس اپنی ذمہ داری سے مبرا نہیں ہو سکتی۔ قانون کے مطابق سب کچھ ہونا چاہیے کوئی بات ماروورائے قانون نہیں ہونی چاہیے، وقت آگیا ہے کہ کسی کو معافی نہیں ملے گی سب کو پکڑیں گے۔ سی سی پی او نے یقین دہانی کروائی کہ وہ لاہور کا حلیہ تبدیل کر دیں گے۔ میڈیا سے گفتگو میں سی سی پی او عمر شیخ نے کہا کہ میں عوامی مفاد میں سی سی پی لگا ہوں۔ عدالتی حکم پر درخواستوں پر کارروائی سولہ ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔