Saturday, May 11, 2024

یہ غیرمنتخب حکومت ہے اسے اقتدار کا کوئی حق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

یہ غیرمنتخب حکومت ہے اسے اقتدار کا کوئی حق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن
January 19, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا، یہ غیرمنتخب حکومت ہے اسے حکومت کا کوئی حق نہیں۔ الیکشن کمیشن منصفانہ انتخابات نہیں کراسکا۔ قوم پر ایک ڈفلی بجانے والے کو مسلط کردیا گیا، آج پوری قوم کہہ رہی ہے کہ اس نے بھارت اور اسرائیل سے فنڈنگ لی ہے اور اپنی پارٹی چلائی۔

اسلام آباد میں الیکشن کمیشن آفس کے باہر احتجاج کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اگست 2018ء کو اسی مقام پر الیکشن کو مسترد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ہم نے حکمرانوں کو ایک نمونہ دکھا دیا ہے اگر شاہراہ دستور پر اجتماع ہوسکتا ہے تو جب لانگ مارچ کرتے ہوئے اسلام آباد کی طرف آئیں گے تو پھر کیا صورتحال ہوگی۔

جب حکومت نے مولوی صاحبان کو 10 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا تو ایک بھی عالم نہیں ملا جس نے وہ پیسہ قبول کیا ہو۔ ہم بھوکا سونے پر تیار ہیں لیکن تمہارے اعزازیے پر لعنت بھیجتے ہیں۔

الیکشن کمیشن میں ڈیڑھ سو کے قریب پیشیاں ہوئیں۔ دوسروں کے لیے تو فوراً انصاف کا مطالبہ، خود 6 سال سے کیس لٹک رہا ہے، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق 23 اکاؤنٹس انہوں نے خفیہ رکھے ہیں۔ اب کسی قیمت پر یہ گنجائش نہیں رہی کہ یہ لوگ حکمران رہ سکیں۔ انہوں نے جھوٹ بولا اور باہر کی آمدنی چھپائی۔

اُن کا کہنا تھا کہ بھارت تو ہمارا دشمن تھا ہی آج چین بھی ہم پر اعتماد نہیں کررہا۔ سعودی عرب، ایران بھی ہم پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں۔ اس خارجہ پالیسی کے ساتھ پاکستان کو کیسے قائم رکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ریاست مدینہ کا خواب دکھایا، قوم صبح اُٹھی تو ان کا رخ کوفے کی طرف تھا۔

انہوں نے کہا، آج جس طرح شاہراہ دستور پر تاریخی مظاہرہ کیا، 5 فروری کو کشمیریوں کے ساتھ اظہارِیکجہتی کے طور پر ہر ضلعی ہیڈکوارٹر میں مظاہرے کرنے ہیں۔ راولپنڈی کے لیاقت باغ میں پی ڈی ایم کے رہنماء اکٹھے ہوکر بہت بڑا اجتماع کریں گے۔ انہوں نے کشمیر کو مودی کو بیچا، ہم کشمیریوں کو پیغام دیں گے، پاکستانی قوم آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ 5 فروری کو کشمیرفروشی کے خلاف مظاہرہ کریں گے۔

آئندہ الیکشن میں بھی ہم اس بے بس الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں کرسکیں گے، مولوی جنازہ پڑھ کر ہی چھوڑتا ہے، ہم بھی ان کا جنازہ پڑھ کر ہی چھوڑیں گے۔ یہ دینی مدارس کے طلبہ کی بات کرتے ہیں، دینی مدارس کے طلبہ عاقل بھی ہیں اور بالغ بھی ہیں۔ جلسوں میں جانا ان کا بھی اسی طرح حق ہے جس طرح شیخ رشید صاحب تھے۔

تمہیں بتا دینا چاہتا ہوں 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر بھی مدارس کے طلبہ آئیں گے،21 فروری کو بھی اسرائیل کے خلاف ریلی میں مدارس کے طلبہ آئیں گے۔ کبھی برطانیہ میں پاکستان کو اربوں ڈالر جرمانہ ہوتا ہے تو یہ کہتے ہیں ہمیں پتہ نہیں چلا، کبھی ملائیشیا میں پی آئی اے کا جہاز روک لیا جاتا ہے تو کہتے ہیں ہمیں پتہ نہیں چلا۔

ہم نے جن سروں پر پگڑیاں باندھی ہیں یہ سر اٹھا کر چلنے کے لیے ہیں جھکا کر چلنے کے لیے نہیں۔ ہم جس راہ پر نکلے ہیں شرعی لحاظ سًے یہ جہاد ہے اس سے پیچھے ہٹنا جائز نہیں۔ ہم نے ان ناکام حکمرانوں کے خلاف میدان میں رہنا ہے اور ان سے جان چھڑانی ہے۔