Friday, April 19, 2024

یہ غل غپاڑے اور شور شرابے سے ہمیں دبا نہیں سکتے ، شاہ محمود قریشی

یہ غل غپاڑے اور شور شرابے سے ہمیں دبا نہیں سکتے ، شاہ محمود قریشی
June 30, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہ غل غپاڑے اور شور شرابے سے ہمیں دبا نہیں سکتے۔

قومی اسمبلی میں شاہ محمود قریشی اور بلاول بھٹو کا ٹاکرا ہوا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا بلاول بھٹو کونسی پارلیمانی روایات کا ذکر کرتے ہیں۔ سندھ میں اپوزیشن کو بولنے کا موقع بھی نہیں دیا جاتا ۔ اپوزیشن لیڈر فنانس بل میں حاضر نہیں ہوئے۔ ن لیگ کے 25 ممبر مصلحتاً غائب ہو گئے۔

شاہ محمود قریشی بولے بلاول کو تب سے جانتے ہیں جب کونے میں کھڑے ہوکر کھڑکیاں کھاتے تھے۔ بچے کو لکھی ہوئی دو چار پرچیاں پکڑا دیتے ہیں اور بچہ آٹو آن ہوجاتا ہے ، بچے پریشان ہے ، ابھی کچھ وقت لگے گا۔

 بلاول بولے ملتان کے ممبر کو جتنا ہم جانتے ہیں آپ نہیں جانتے۔ خان صاحب آپ نہیں سمجھ پائیں گے کہ وہ کیا چیز ہیں۔ بچپن سے جئے بھٹو کا نعرہ لگاتے سنا۔ اگلی باری پھر زرداری کا نعرہ بھی لگاتے دیکھا۔ ہم انکو اہمیت نہیں دیتے۔ وزیر خارجہ اپنی ہی حکومت کے لئے خطرہ بننے والے ہیں۔ شاہ محمود قریشی  دنیا کو کہتے پھرتے تھے گیلانی کی جگہ مجھے وزیر اعظم بنائیں۔

اپوزیشن نے بجٹ کی منظوری میں اسپیکر اسد قیصر پر دھاندلی کرنے اور فریق بننے کا الزام لگا دیا۔ بلاول بھٹو کا کہنا ہے گزشتہ روز مطالبے کے باوجود اسپیکر نے گنتی نہیں کرائی اور اٹھ کر چلے گئے۔ ہمیں بولنے کی اجازت نہیں دی ۔ لابی کو سیل کرنے کی گزارش بھی نہیں مانی۔

شاہد خاقان عباسی بولے اسپیکر صاحب ہاؤس روایت پر چلتا ہے آپکی مرضی سے نہیں۔ کیا آپ نے رولز نہیں پڑھے۔ ایوان کے تقدس کا خیال رکھنا چاہئے۔ اسپیکر فریق بنے ہوئے ہیں۔ خواجہ آصف بولے جب ایوان میں کتابیں  چلتی ہیں  تو 22 کروڑ عوام کے سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔

ادھر جے یو آئی کے مولانا اسعد محمود نے اسپیکر پر ڈکٹیٹ ہونے کا الزام لگا دیا اور کہا افسوس ہے حکومتی بینچز پر بیٹھے مخدوم نے آپکو ڈکٹیٹ کیا۔ ہم ایوان کی جانبدارانہ کارروائی تسلیم نہیں کرتے۔

اسپیکراسد قیصر نے ردعمل دیا وہ کسی ڈکٹیشن کو نہیں مانتے ، نہ کسی کی جرات ہے کہ انکو ڈکٹیٹ کرے۔ شاہ محمود قریشی نے اسپیکر کو برداشت کا رویہ اپنانے پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا اسپیکر کی ذات کو نشانہ بنایا گیا، دھمکیاں دینے والے بتائیں کیا وہ عزت کر رہے ہیں۔