Sunday, September 8, 2024

یورپی بچوں میں سکون آور ادویات استعمال کرنے کی شرح میں خطرناک اضافہ

یورپی بچوں میں سکون آور ادویات استعمال کرنے کی شرح میں خطرناک اضافہ
March 10, 2016
لندن (ویب ڈیسک) عالمی ادارہ صحت نے کم عمر بچوں میں ذہنی دباﺅ کم کرنے والی ادویات کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تشویش ظاہر کر دی۔ تفصیلات کے مطابق طبی اعداد و شمار سے پتا چلا ہے کہ 2005ءسے 2012ءکے دوران برطانیہ میں نوجوانوں میں اینٹی ڈپریشن نسخہ جات تجویز کرنے کی شرح 54 فیصد تک بڑھ گئی۔ اسی مدت کے دوران دیگر یورپی ممالک میں سکون آور ادویات کا استعمال ڈنمارک میں 60 فیصد، جرمنی میں 49 فیصد، امریکہ میں 26 فیصد اور ہالینڈ میں 17 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ یہ تحقیق سائنسی جریدے ”یوروپین جرنل آف نیورو سائیکو فارما کولوجی“ میں شائع ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے سنگین سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کو پریشانی یہ درپیش ہے کہ کم عمر بچوں کو سکون آور ادویات تجویز کرنے کا مقصد دراصل ان ادویات کی ترویج ہے جو 18 سال سے کم عمر بچوں میں استعمال کے لیے لائسنس یافتہ نہیں ہیں۔ یہ وہ دوائیں ہیں جن کے تجربات کم عمر افراد پر نہیں کیے گئے ہیں اور نوجوانوں میں ان کے وسیع پیمانے پر استعمال کا کوئی جواز نہیں ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کے زیادہ سنگین مرحلے میں بھی اینٹی ڈپریشن ادویات صرف نفسیاتی طریقہ علاج (سائیکو تھراپی) کے ساتھ ہی تجویز کی جاسکتی ہیں۔