Friday, April 26, 2024

ہندو انتہا پسند مسلمانوں اور دلتوں کو سرعام قتل کرنے لگے

ہندو انتہا پسند مسلمانوں اور دلتوں کو سرعام قتل کرنے لگے
July 24, 2019
نئی دہلی (92 نیوز) نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں اقلیتوں پر زمین تنگ کردی گئی ، ہندو انتہا پسند  مسلمانوں اور دلتوں کو سرعام قتل کرنے لگے، بھارت میں بڑھتے ہجومی تشدد پر عالمی تنظمیں بھی بول پڑیں، نئی دہلی کے مسلمان وکیل نے اقلیتوں کو اپنی حفاظت کیلئے ذاتی ملیشیا بنانے کا مشورہ دے دیا۔ مودی کے دوسرے دور میں بھی اقلیتیں غیر محفوظ، ہندو انتہا پسند غنڈوں کے جتھوں کے وحشیانہ حملوں میں اضافہ ہوگیا ، جس سے نہ کوئی مسلمان محفوظ ،نہ دلت اور نہ ہی عیسائی۔ سترہ جون کو جھارکھنڈ میں مسلمان نوجوان تبریز انصاری کو بےدردی سے قتل کیا گیا ، انتہاپسند ہجوم 18 گھنٹے تک نہتے نوجوان کو تشدد کا نشانہ بناتا رہا لیکن کوئی قانون نافذ کرنے والا ادارہ حرکت میں نہ آیا۔ تبریز انصاری کے قتل کی عالمی سطح پر بھی مذمت کی گئی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی میٹنگ میں اس معاملے کا اٹھایا گیا، جہاں بتایا گیا کہ بھارت بھر میں گاؤ رکھشا کے نام پر مسلمانوں اور اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن بھارتی حکومت اس نفرت انگیز کارروائی پر خاموش ہے۔۔ دوسری جانب امریکی ادارہ برائے عالمی مذہبی آزادی نے بھی تبریز انصاری کی قتل کی شفاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ مسلسل حملوں سے تنگ آکر مسلم اور دلت کمیونٹی نے اپنی ذاتی ملیشیا بنانے کا فیصلہ کرلیا جس کا مقصد خود کو ہجومی تشدد سے بچانا ہے ، نئی دہلی کے مسلمان وکیل محمود پراچہ نے تمام اقلیتوں کو ہدایت کی ہے کہ خود کو ہجومی تشدد سے بچانے کیلئے آتشیں اسلحے کا لائسنس لیں ، چاہے اس کیلئے انھیں اپنی جائیداد ہی کیوں نہ بیچنا پڑے۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ  کہتی  ہےکہ بھارت میں گذشتہ پانچ برس میں ہجومی تشدد میں بہت اضافہ ہوا ہے ۔ مئی 2015 سے لے کر اب تک ایسے ایک سو اکتیس واقعات پیش آچکے ہیں ، جن میں سے 57 فیصد صرف مسلمان تھے۔