Thursday, March 28, 2024

ہمیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بددیانتی یا کرپشن دکھائیں ، جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس

ہمیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بددیانتی یا کرپشن دکھائیں ، جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس
June 3, 2020
 اسلام آباد (92 نیوز) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سماعت میں جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا ہمیں جج کی بددیانتی یا کرپشن دکھائیں۔ ایسا کچھ بتائیں جس سے پتہ چلے کہ یہ جائیداد جج صاحب نے خاندان کے افراد کے نام خریدی۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی فل کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی ۔ حکومتی وکیل فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ 10 اپریل 2019 کو وحید ڈوگر نے اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو شکایت بھیجی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ وحید ڈوگر کی شکایت پر انکوائری کی تحقیقات کی اجازت کس نے دی؟ فروغ نسیم نے کہا کہ 1988 کے بعد برطانیہ میں ہر پراپرٹی کا ریکارڈ اوپن ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مقدمے میں جسٹس قاضی فائز پر کرپشن کا الزام نہیں لگایا گیا۔ آپ منی ٹریل کی بات کرتے ہیں بظاہر یہ ٹیکس کی ادائیگی کا معاملہ ہے ۔ فروغ نسیم نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے بچوں اور اہلیہ نے بھی لندن کی پراپرٹی ظاہر نہیں کی۔ جسٹس مقبول باقر نے سوال اٹھایا کہ ایف بی آر نے اس معاملے پر کاروائی کیوں نہیں کی؟ فروغ نسیم بولے ایف بی آر حکام کو خوف تھا جج کے خلاف کاروائی کی تو انہیں کٹہرے میں کھڑا کر دیا جائے گا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ وحید ڈوگر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے نام کا پتہ کیسے چلا؟ جبکہ  نام کی اسپلینگ نہیں آتے ؟ جسٹس مقبول باقر نے  سوال اٹھایا کہ ہ اے آر یو یونٹ کی حیثیت کیا ہے؟ کیا وحید ڈوگر کے کوائف کا جائزہ لینا ضروری نہیں تھا۔ انکوائری کے لیے صدرِ مملکت کی اجازت درکار نہیں تھی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آرٹیکل 209 عدلیہ کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ ہمیں جج کی بددیانتی یا کرپشن دکھائیں۔ ایسا کچھ بتائیں جس سے جرم سامنے آئے۔ جج شیشے کے گھر میں لیکن جوابدہ ہے۔ اس پر فروغ نسیم نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی بنک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ دکھا دیں۔ منی لانڈرنگ سنگین جرم ہے۔ جج کے بچے ٹیکس ایمنسٹی کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کا حوالہ دلائل میں کیوں دیا گیا۔ مقدمے سے ایمنسٹی کا تعلق کیا ہے؟ سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی۔