Friday, March 29, 2024

ہماری حکومت نے سب سے پہلے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی بات کی، عمران خان

ہماری حکومت نے سب سے پہلے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی بات کی، عمران خان
July 27, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہماری پہلی حکومت تھی جس نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی بات کی، پاکستان میں کورونا کا دباؤ کم ہو چکا ہے۔ عید اور محرم الحرام میں احتیاط نہ کی تو کورونا کیس پھر بڑھ سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی صورتحال پر اجلاس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی وباء پاکستان میں بہت جلد نیچے آئی، ہمارے اور یورپ کے حالات بہت مختلف ہیں، یورپ میں ایک ایک دن میں ایک ایک ہزار لوگ مررہے تھے۔ ہمیں دیکھتے ہوئے دنیا نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا۔ امیراور خوشحال علاقوں میں آرام سے لاک ڈاؤن لگایا جاسکتا ہے، غریب علاقوں میں لاک ڈاؤن کا نفاذ بہت مشکل تھا۔ آج دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن درست اقدام نہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے کنسٹرکشن کو اس لیے کھولا تاکہ مزدوروں کو روزگار ملے۔ اس وقت ہم پر بہت زیادہ تنقید ہوئی، پیسے والے اور وسائل رکھنے والے لوگوں نے ہم پر تنقید کی۔ ہم نے اپنے لوگوں کو کورونا کے ساتھ بھوک سے بھی بچانا تھا، آج میں کہہ سکتا ہوں کہ اس وقت کیا گیا ہمارا فیصلہ بالکل درست تھا۔ لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ اثر غریب طبقے پر ہورہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے کیسز ابھی تک بڑھ رہے ہیں جبکہ پاکستان میں کیسز کم ہورہے ہیں۔ بھارت میں بھی اوپر والے بیس فیصد طبقے کو لاک ڈاؤن سے کوئی فرق نہیں پڑا، بھارت میں 80 فیصد نیچے والا طبقہ دب کر رہ گیا، ہم کمزور طبقے کے لیے احساس پروگرام لے کر آئے۔ ہم نے نادرا سے تصدیق کے بعد شفاف طریقے سے مستحق افراد کو امداد دی۔ اس اقدام سے ہمارا غریب طبقہ انتہائی مشکل حالات سے بچ گیا۔ اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی ان علاقوں میں کیا جہاں کیسز زیادہ تھے۔ جہاں جہاں ہمیں پتہ چلا وباء پھیل رہی ہے ان علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا۔ کامیاب حکمت عملی پر میں اپنی ٹیم کو مبارک باد دیتا ہوں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے ابھی دنیا سیکھ رہی ہے، دنیا ابھی تک کورونا وائرس کو سمجھ بھی نہیں سکی، ابھی تک کورونا کی ویکسین بھی نہیں آسکی، جس ملک میں کیسز نیچے آ رہے ہوں اگر وہاں احتیاط نہ کی جائے تو کیسز تیزی سے اوپر چلے جاتے ہیں، اسپین اور ایران میں لاک ڈاؤن ختم کرنے پر کیسز میں پھر تیزی سے اضافہ ہوا۔ عمران خان بولے کہ عیدالاضحیٰ پر عوام کو نہایت احتیاط کی ضرورت ہے، اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو ہمیں بہت زیادہ نقصان ہوگا۔ اللہ نے ہماری قوم پر اپنا فضل کیا ہے، ہم نہیں چاہتے ناشکری کرتے ہوئے بداحتیاطی کریں، عیدالفطر پر احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے کیسز میں اضافہ ہوا اور اسپتالوں پر بوجھ پڑا، اگر ہم نے بے احتیاطی کی تو یہ اللہ کی ناشکری ہوگی، اگر دوبارہ لاک ڈاؤن لگانا پڑا تو ہماری معیشت پر برا اثر پڑے گا، اُن کا کہنا تھا کہ ہم کنسٹرکنشن انڈسٹری کا بہت بڑا پروگرام لے کر آرہے ہیں، سیمنٹ اور سریے کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے اس کا مطلب معیشت اوپر جانا شروع ہوگئی ہے، عید اور محرم کے موقع پر سب کو ذاتی طور پر ذمہ داری لینا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیس ماسک سے بہت زیادہ فرق پڑا، اس کا استعمال بہت ضروری ہے، کاروباری حضرات اور دکاندار فیس ماسک کی پابندی پر عمل کریں، عوام بھی ماسک کا استعمال ترک نہ کریں۔ آن لائن قربانی کو ترجیح دی جائے، اگر آپ مویشی منڈی جائیں بھی تو ماسک پہن کر جائیں، اگر کامیابی سے عید اور محرم گزر گئی تو ہم نے تمام سیکٹرز کو کھولنا ہیں، شادی ہال، ٹورازم اور ریسٹورنٹس سمیت تمام سیکٹرز کھولیں گے، اگر عیداورمحرم پر احتیاط کرلی گئی تو باقی زندگی آسان ہوجائے گی۔ ہم نے ریسٹورنٹس کے ساتھ تعلیمی ادارے بھی کھولنے ہیں، مجھے پوری امید ہے قوم عید اور محرم کے موقع پر پوری طرح احتیاط کرے گی۔