Friday, April 26, 2024

ہم قانون بنا نہیں سکتے صرف تشریح کر سکتے ہیں ، چیف جسٹس

ہم قانون بنا نہیں سکتے صرف تشریح کر سکتے ہیں ، چیف جسٹس
January 1, 2019
اسلام آباد (92 نیوز) اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ زیر التوا مقدمات کا الزام ہمیں دیا جاتا ہے۔ ہم قانون نہیں بنا سکتے، صرف تشریح کر سکتے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار اقلیتوں کو حقوق دلانے کیلئے پرعزم ہیں۔ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ لاء کمیشن اپنی سفارشات حکومت کو دے چکا، وہ سفارشات منظور ہو جاتیں تو فراہمی انصاف میں آسانی ہو جاتی۔ ہم قانون بنا نہیں سکتے صرف تشریح کر سکتے ہیں۔ آبادی کنٹرول سیمنار کے دن بھی وزیراعظم سے قوانین میں ترمیم کی گزارش کی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس دن بھی کہا تھا ہم آج بھی انگریزی دور کے قوانین استعمال کر رہے ہیں۔ مجھے الزام دیا جاتا ہے کہ گھر کو درست نہیں کر سکا۔ زیر التواء مقدمات کا الزام مجھے دیا جاتا ہے لیکن ہم نے اپنے عدالتی ضابطہ کار کو دور حاضر کے مطابق ڈھالا ہے۔ اب پارلیمنٹ کا کام ہے تجاویز وزارت قانون میں زیر التواء ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے پاس کام کی بہتات ہے لیکن اقلیتوں کے حقوق سے متعلق جسٹس تصدق جیلانی کے فیصلے پر عمل تو ہونا ہے۔ عملدرامد کمیشن کے سربراہ شعیب سڈل سے مکالمہ کیا کہ آپ کو جو مدد چاہیے تحریری طور پر لکھ دیں۔ وعدہ کرتا ہوں وزارت قانون کو اقلیتوں سے متعلق بل پیش کرنے کی ہدایت ضرور دوں گا۔ اس کے بعد کیس کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کر دی گئی۔