Monday, September 16, 2024

ہم سے کہا جاتا ہے پاناما معاملے پر سوموٹو لیں، ہمارے لولے لنگڑے سسٹم کو بیساکھیوں سے چلانا پڑتا ہے: چیف جسٹس

ہم سے کہا جاتا ہے پاناما معاملے پر سوموٹو لیں، ہمارے لولے لنگڑے سسٹم کو بیساکھیوں سے چلانا پڑتا ہے: چیف جسٹس
April 12, 2016
اسلام آباد (نائنٹی ٹو نیوز) پانامہ لیکس انکوائری کمیشن کے معاملے پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے بھی لب کشائی کر ڈالی۔ کہتے ہیں ہم سے کہا جاتا ہے کہ پاناما کے معاملہ پر سوموٹو لیں یا سپریم کورٹ کمیشن کیوں نہیں بناتی۔ بتائیں کیا یہ جوڈیشری کا ذمہ ہے کہ کمیشن بنائیں، ہمارے لولے لنگڑے سسٹم کو بے ساکھیوں سے چلانا پڑتا ہے۔ میں پورے سسٹم کو مورد الزام ٹھہراتا ہوں۔ سندھ میں شو آف ہینڈ کے ذریعے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے پانامہ لیکس کے حوالے سے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کہنے کو بہت کچھ ہے مگر ہمارے لئے مناسب ہے کہ لب کشائی کم کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سے کہا جاتا ہے کہ پاناما کے معاملہ پر سوموٹو لیں یا سپریم کورٹ کمیشن کیوں نہیں بناتی، بتائیں کیا یہ جوڈیشری کا ذمہ ہے کہ کمیشن بنائیں، یہ بتائیں کہ تفتیش کے ذمہ دار ایگزیکٹیو ہوتی ہے یا عدلیہ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لولے لنگڑے سسٹم کو بے ساکھیوں سے چلانا پڑتا ہے، کسی ایک شخص کو نشانہ پر نہیں لا رہے ہیں، پورے ملک کو ریفارمز کی ضرورت ہے۔ کسی ایک ادارہ کا اکیلا قصور نہیں، میں پورے سسٹم کو مورد الزام ٹھہراتا ہوں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت سب سے اہم مردم شماری کی ضرورت ہے۔ حلقہ بندیاں اس وقت تک درست نہ ہوں گی جب تک نئی مردم شماری نہ ہو جائے۔ شو آٖف ہینڈز کیس کے حوالے سے ریمارکس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر چیئرمین کا انتخاب اتنا ہی شفاف ہے تو وزیراعظم کا انتخاب بھی ایسے ہی ہونا چاہئے۔ پیپلزپارٹی کو اگر جمہوری تقاضوں کا اتنا خیال تھا تو چار بار بلدیاتی نظام میں ترامیم کیوں کیں۔