Thursday, April 18, 2024

قومی اسمبلی میں خواجہ آصف اور شیریں مزاری آمنے سامنے آگئے

قومی اسمبلی میں  خواجہ آصف اور شیریں مزاری آمنے سامنے آگئے
September 26, 2018
اسلام آباد ( 92 نیوز ) قومی اسمبلی کے اجلاس  میں  اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان تو تکرار معمول بن گیا ، ن لیگ کے خواجہ آصف اور شیریں مزاری آمنے سامنے آئے ۔شکوہ بھی کیا گیا تو جواب شکوہ بھی خوب ہوا  اپوزیشن نے اعتراضات اٹھائے تو حکومتی ارکان نے جواب بھی دیا ۔ اجلاس شروع ہوا تو ن لیگ کے خواجہ آصف نے مورچہ سنبھالا اور حکومت کے غیر ملکیوں کو شہریت دینے کے اعلان کو تنقید کا نشانہ بنایاجس پر پی ٹی آئی کی شیریں مزاری نے بھر پور جواب دیتے ہوئے اعتراض کو بلاجواز قرار دے دیا ۔ خواجہ آصف نے پھر حکومت کی ایک ماہ کی خارجہ پالیسی پر نقطہ اعتراض اٹھایا  اور کہا   کہ ایک ماہ میں حکومت کی خارجہ   پالیسی میں بچگانہ اور ناپختہ اپروچ سامنے آئی ۔ شیریں مزاری پھر اٹھ کھڑی ہوئیں اور کہا کہ حکومت کی خارجہ پالیسی کو وہ تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جن کی حکومت کے دوران وزیرخارجہ ہی نہیں تھا ۔ خواجہ آصف نے وزیر خزانہ پر طنز کرتے ہوئے حمودالرحمنٰ کمیشن کی رپورٹ کا  تذکرہ کیا ج سپر پی ٹی آئی کی شیریں مزاری نے  کہا کہ حمود الرحمن کمیشن کا طعنہ دینے والوں نے اسد عمر کے بھائی کو عہدے دیے تو ان کو کیوں یاد نہیں آیا۔ خواجہ آصف نے کلبھوشن یادیو اور مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا  جبکہ شیریں مزاری نے ترکی بہ ترکی جواب دیا  اور کہا  کہ سابق حکومت نے کشمیر کو کیا اہمیت دی اس کا جائزہ بھی لے۔ خواجہ آصف نے امریکی وزیرخارجہ  کے دورہ پاکستان اور حکومت کے نئے دور کے آغاز پر بھی تنقید کی اور کہا کہ 24 گھنٹے میں ان دعوؤں کا کچا چٹھا سامنے آ گیا۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت کو مذاکرات کی پیش کش کے معاملے پر بھی خفت کا سامنا کرنا پڑا ۔بڑے ڈیمز کے ساتھ ساتھ منی ڈیمز کی طرف بھی توجہ دینا چاہیے  ۔