Saturday, April 27, 2024

گجرات فسادات میں 69مسلمانوں کے قتل عام کا اہم مقدمہ‘ 24 ہندو مجرم قرار

گجرات فسادات میں 69مسلمانوں کے قتل عام کا اہم مقدمہ‘ 24 ہندو مجرم قرار
June 2, 2016
احمدآباد (ویب ڈیسک) بھارتی ریاست گجرات میں دوہزار دو کے فرقہ وارانہ فسادات کے ایک اہم مقدمے کا ادھورا فیصلہ آگیا۔ فسادات میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا جس سے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے آیا۔ 69 مسلمانوں کو زندہ جلادیا گیا۔ احمد آباد کی خصوصی عدالت نے چوبیس افراد کو مجرم قرار دے دیا ہے جبکہ فسادات کو ہوا دینے والے اس وقت کے وزیراعلی گجرات نریندر مودی سمیت چھتیس افراد کو کلین چٹ دے دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مشتعل انتہا پسند ہندووں نے فروری 2002ءکو احمد آباد کی گلبرگ ہاو¿سنگ سوسائٹی میں داخل ہو کر 69 مسلمانوں کو زندہ جلا دیا جس میں کانگریس کے سابق رکن پارلیمان احسان جعفری بھی شامل تھے۔ احمد آباد کی گلبرگ ہاوسنگ سوسائٹی کا یہ مقدمہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں چلا جبکہ گجرات فسادات سے متعلق دیگر مقدمات سپریم کورٹ کی زیرنگرانی جاری ہیں۔ مقدمہ 66 افراد کے خلاف دائر ہوا تھا لیکن مقدمے کی سماعت کے دوران پانچ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ عدالت نے 24 افراد کو مجرم قرار دے دیا ہے جن میں گیارہ کو قتل اور 13 افراد کو دیگر الزامات پر چھ جون کو سزا سنائی جائے گی۔ دوہزار دو میں گجرات کے وزیراعلی نریندر مودی نے فسادات کو ہوا دی اور مسلمانوں کا قتل عام کرایا۔ ظالم انتہا پسند ہندووں نے بچوں‘ بوڑھے افراد اور خواتین کو بھی زندہ جلایا اور قیامت برپا کر دی۔ احمد آباد کی خصوصی عدالت نے نریندر مودی سمیت مقدمے میں نامزد چھتیس افراد کو کلین چٹ دے دی ہے۔