Saturday, April 27, 2024

  کے پی کے : 358پولنگ سٹیشنز پر ری پولنگ کے بعد تحریک انصاف کو گیارہ اضلاع میں مقامی حکومت بنانے کاموقع گیا

   کے پی کے : 358پولنگ سٹیشنز پر ری پولنگ کے بعد تحریک انصاف کو گیارہ اضلاع میں مقامی حکومت بنانے کاموقع گیا
July 31, 2015
پشاور(92نیوز)خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کےلئےتین سو اٹھاون پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کے بعد تحریک انصاف کو گیارہ اضلاع میں مقامی حکومت بنانے کا موقع مل گیا۔ پشاور سمیت کئی اضلاع میں پی ٹی آئی نے اپنی پوزیشن مستحکم کرلی۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے ری پولنگ میں واضح برتری حاصل کر لی  ضلع پشاور میں آزاد امیدواروں کو ملانے کے بعد پی ٹی آئی کو 60 نشستیں مل گئی ہیں  جبکہ اے این پی کو 8 نشستیں ملی ہیں، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف چھ چھ سے زائد نشستیں نہ لے سکی ۔ پشاور میں ن لیگ نے 7 جبکہ جماعت اسلامی نے 5 نشستیں حاصل کر لی ہیں ، پشاورکے 4 میں سے تین ٹاون کونسلوں میں بھی پی ٹی آئی ہی کو حکومت بنانے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔ سپیکر اسد قیصر کے آبائی ضلع صوابی  اگر چہ عوامی نیشنل پارٹی کا گڑھ سمجھا جا رہا ہے تاہم وہاں چار میں سے تین تحصیلوں میں پی ٹی آئی کو اکثریت حاصل ہو گئی ہے البتہ ضلع کونسل میں عوامی نیشنل پارٹی کی نشستوں کی تعداد 20 ہو گئی ہے جبکہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی  کی ممبران کی تعداد صرف چھ چھ ہے عوامی جمہوری اتحاد نے ضلع کونسل میں 5 نشستیں حاصل کی ہیں۔ مانسہرہ میں بھی  ری پولنگ میں ن لیگ نے ضلع اور تحصیل کونسل میں دو دو نشستوں کا اضافہ کر لیا ہے ضلع کونسل مانسہرہ میں ن لیگ کے ممبران کی تعداد 20 ہو گئی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ممبران کی تعداد 10 سے نہیں بڑھ سکی۔ وزیر اعلیٰ کے آبائی ضلع نوشہرہ  میں پی ٹی آئی کے نشستوں کی تعداد 33 تک پہنچ گئی ہے دوسرے نمبر پر اے این پی ہے جن کی تعاد صرف 7ہے دیگر جماعتوں کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے ضلع کونسل مردان سے پی ٹی آئی نے ری پولنگ میں اپنی تعداد اے این پی کے ساتھ برابر کر لی ہے وہاں اب دونوں جماعتوں کی تعداد 23، 23 ہے۔ بنوں میں جے یو آئی کی نشستوں کی تعداد 21،پی ٹی آئی 16،آزاد 6،اےاینپی کی تعداد 2 ہوگئی ہے، چارسدہ میں اے این پی کی کل نشستیں 17، قومی وطن پارٹی کی 12، پی ٹی آئی کی11اور جماعت اسلامی کی 6 ہو گئی ہیں یوں پی ٹی آئی اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی پوزیشن  میں ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ری پولنگ کے بعد ضلع کونسل  میں  پی ٹی آئی کے ممبران 17 تک پہنچ گئے ہیں جب کہ جے یو آئی (ف) کے ممبران کی تعداد 10 اور آزاد ممبران کی تعداد 13 ہو گئی ہے پی ٹی آئی کو 11 اضلاع میں حکومت بنانے کا موقع مل گیا ہے جبکہ سہ فریقی اتحاد کی پی ٹی آئی کے خلاف تمام کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔