Friday, April 26, 2024

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 72واں یوم شہادت منایا جا رہا ہے

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 72واں یوم شہادت منایا جا رہا ہے
July 27, 2020

اسلام آباد ( 92 نیوز) اسلام آباد ( 92 نیوز)کچھ نقش ایسے ہوتے ہیں جن کی دلکشی وقت اور فاصلوں کی قید سے آزاد ہوتی ہے ، ملکی تاریخ میں کیپٹن سرور شہید بھی ایسا ہی ایک نقش ہیں  جنہوں نے شجاعت اور بہادری کی نئی تاریخ رقم کی اور اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے پہلا نشان حیدر حاصل کیا۔انکی قربانیوں کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں ملک کے سب سے بڑےملٹری اعزاز نشان حیدر سے نوازا ۔

خطہ پوٹھوہارکے عظیم سپوت  کیپٹن راجا محمد سروربھٹی شہید   10نومبر 1910ءکو موضع سینگوڑی ، گجر خان ، راولپنڈی میں راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد گرامی راجا حیات خان بھٹی بھی فوج میں حوالدار تھے ۔خاندان فیصل آباد منتقل ہواتویہیں میٹرک تک تعلیم حاصل کی،زمانہ طالبعلمی میں سرور فٹبال اور کبڈی کے بہترین کھلاڑی تھے ۔

سرور میٹرک کے بعد اپریل 1929ءکو بحیثیت سپاہی برطانوی فوج کا حصہ بنے  ، پہلے بلوچ ، پھر پنجاب رجمنٹس کا حصہ رہے ، 27اپریل 1944ءکوانڈین ملٹری اکیڈمی ڈیرہ دُن سے بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ کمیشن لیا، 30 جون 1944ءکوعارضی کپتان ترقی پائی  ،1945ءدوسری جنگ عظیم میں برما کے محاذ پر شاندارخدمات کے اعتراف میں برطانوی تمغہ ”برما سٹار“ملا،یکم فروری 1947ءکو کپتان کے عہدے پر ترقی پائی ۔

کیپٹن محمد سرورنے قیام پاکستان کے بعد ”تمغہ خدمت پاکستان“اورکشمیر کے محاذ پر بہادری کے جوہر دکھانے پر ”تمغہ کشمیر آپریشن “حاصل کیا ،  1948ءمیں پاک آرمی کی سگنل کوراور پنجاب رجمنٹ میں بحیثیت کمانڈنگ آفیسر ،سکینڈ بٹالین  کیپٹن محمد سرور نے کشمیر کے محاذ پر جرات و بہادری کے ناقابل فراموش جوہر دکھائے۔

کیپٹن سرور کی قیادت میں پاک فوج  بھارت کی بکھری اور منتشر فوج پر قہربن کر ٹوٹی ، کیپٹن محمد سرورنے اپنی حاضر دماغی، غیر معمولی جنگی چالوں اوربہترین حکمت عملی سے دشمن کو نہ صرف ناقابل تلافی جانی و مالی نقصان پہنچایا بلکہ گلگت بلتستان سے لداخ کی جانب پسپا کردیا۔ دشمن کا تعاقب کیا، اڑی پہنچے تاہم دشمن کے بھاری ہتھیاروں ، بارودی سرنگوں اور خار دار تاروں کی موجودگی کڑا امتحان تھالیکن کیپٹن سرور مشکلات اور موت کیساتھ کھیلنے کا عجب ہنر جانتے تھے ۔

اُنہوں نے فقط چھ جوانوں کیساتھ بھاری توپخانے کی شیلنگ اور مشین گن فائر میں خود خاردار تار کاٹی اور سپاہ کیلئے پیش قدمی کا محفوظ راستہ بنایا ، جب گنر شہید ہوا تو کیپٹن سرور نے خود مشین گن سنبھالی اور دشمن کے 40فوجی واصل جہنم کردیے،اِسی اثناءمیں مشین گن کا فائر سینے پرلگا، شدید زخمی ہوئے لیکن سپاہ کو پیش قدمی اور دشمن کو زیر کرنے کا کہتے رہے ۔

کیپٹن محمد سرور 27جولائی 1948ءنے اُڑی کے مقام پر جام شہادت نوش کیا اورپہلے پاک،بھارت معرکے میں پاکستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز”نشان حیدر “حاصل کرنے والے پہلے آفیسر بنے۔

کیپٹن محمد سرور شہید نشان حیدر کی آخری آرام گاہ تلپترہ کی پہاڑ پر اُڑی ، مقبوضہ کشمیر میں واقع ہے ۔