Thursday, April 25, 2024

کٹاس راج کا تاریخی مقام ایک بار پھر سیاحوں کی توجہ کا مرکز

کٹاس راج کا تاریخی مقام ایک بار پھر سیاحوں کی توجہ کا مرکز
April 22, 2018
چکوال (92 نیوز) چکوال میں کٹاس راج کا تاریخی مقام ایک بار پھر سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کے بعد کٹاس راج کی حالت ہی بدل گئی۔ ہندو دھرم کے مطابق شیو جی مہاراج کی چہیتی بیوی پتی کا انتقال ہوا تو مہاراج اس قدر روئے کہ ان کے آنسوؤں کے تواتر سے دو چشمے وجود میں آئے جن میں ایک بھارت کے شہر اجمیر شریف کے قریب اور دوسرا کٹاس راج جھیل کی صورت میں پاکستان میں موجود ہے۔ کٹاس راج ہندو دھرم کا دوسرا مقدس مقام ہے۔ تین سو سال قبل لکھی جانے والی کتاب مہا بھارت میں کٹاس راج کا ذکر خاص طور پر موجود ہے ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں ماضی بعید میں جنوبی ایشیاء کی واحد یونیورسٹی ہوا کرتی تھی۔ جہاں ابو ریحان البیرونی نے سنسکرت کی تعلیم حاصل کی، ایک کتاب لکھی اور زمین کا مرکز بھی ماپا۔ کٹاس راج میں شیو جی مہاراج کا مندر، ہنو مان کا مندر، پانڈوؤں کے تعمیر کیے گئے ست گڑھہ کے سات مندر، بارہ دریاں، ہزاروں سال پرانی پراسرار سرنگ، مہاراجہ رنجیت سنگھ کے نام سے منسوب ایک حویلی اور ایک سٹوپا بھی ہے۔ یہاں کی عمارات میں چونا استعمال کیا گیا ہے۔ دیواروں پر ہنو مان کی تصاویر اور چھوٹی چھوٹی مورتیاں بھی نصب ہیں اور سب سے بڑھ کر وہ جھیل ہے جس کی خاطر آج بھی ہندو یاتری خاص طور پر یہاں آتے ہیں، اور اس میں اشنان کر کے خود کو گناہوں سے پوتر کرتے ہیں۔ کٹاس راج بڑا سیاحتی مقام بھی ہے۔ جہاں ملک بھر سے لوگ سیروتفریح کے لئے بھی آتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ تاریخی پس منظر سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔