کورونا کی وجہ سے ملک بھر میں سیاسی و مذہبی اجتماعات پر پابندی کی درخواست مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کورونا کی وجہ سے ملک بھر میں سیاسی اور مذہبی اجتماعات پر پابندی لگانے کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ سنا دیا، تحریری فیصلے میں عدالت نے تحریر کیا کہ پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو اتھارٹیز کورونا کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے قوم کو اکٹھا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں جبکہ درخواست گزار بھی پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو اتھارٹیز پر اعتماد کرے۔
عدالت نے قرار دیا کہ کورونا گائیڈ لائن کی خلاف ورزی والی خبر چینلز کو چلانے سے نہیں روک سکتے، آئینی عدالت پیمرا کو پابندی لگانے کی ہدایت نہیں دے سکتی، یہ حکم دینا آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہوگی۔
عدالت نے تحریر کیا کہ موجودہ بحران میں عوام کی رہنمائی میں پارلیمنٹ کا کردار سب سے اہم ہے ، کورونا نقصانات سے نمٹنے کیلئے پارلیمنٹ کو فعال بنانا منتخب حکومت کی ذمہ داری ہے، ہر شہری، سیاسی قیادت اور اداروں کو کردار ادا کرنا ہو گا،عوامی نمائندوں کو غیرمعمولی قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا ہو گا، توقع ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن بنچ عوام کو متحد کرینگے۔
عدالت نے لکھا کہ عوام کی جانیں بچانے کیلئے اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کرانا حکومت کا فرض ہے، جب حکومت فیصلوں پر عملدرآمد کی صلاحیت سے خالی ہو تو عدالتی فیصلے بےمعنی ہو جاتے ہیں ۔ اگر پارلیمنٹ، منتخب حکومت اور دیگر سیاسی قیادت نے کورونا میں کردار نہ نبھانے کا فیصلہ کر لیا تو عدالتی فیصلے غیرموثر ہونگے۔ جنگ، معاشی معاملات، خارجہ امور، قدرتی آفات سے عدالتیں نہیں پارلیمنٹ نمٹتی ہے۔