Wednesday, April 24, 2024

کورونا نے پھیلنا ہے، ہم نے وبا کیساتھ چلنا ہے ، اسد عمر

کورونا نے پھیلنا ہے، ہم نے وبا کیساتھ چلنا ہے ، اسد عمر
May 15, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کورونا نے پھیلنا ہے، ہم نے وبا کیساتھ چلنا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکومتی حکمت عملی پر بحث ہوئی۔ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا وزیراعظم عمران خان نے جو بات کہی دنیا آج وہیں پہنچ رہی ہے۔ یہاں بہت سارے لیڈر سخت لاک ڈاؤن پر یقین رکھتے ہیں۔ برطانیہ میں سخت لاک ڈاؤن کیا گیا، وہاں 10 لاکھ آبادی پر 500 سے زیادہ اموات ہوئیں۔ جب تک ویکسین دریافت نہیں ہوتی تب تک کورونا کیساتھ زندگی گزارنی ہے۔ کیسز اور اموات بڑھ گئیں لیکن ہمارے قابو سے باہر نہیں ہوئیں۔ وفاقی وزیر فواد چودھری نے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ٹوئٹ میں کہا ‏ڈپٹی اسپیکر کی خواہش کے احترام میں آج پارلیمان جانے کا ارادہ کیا لیکن تین پارلیمانی رپورٹرز اور دو سینیٹرز کے کرونا مثبت آگئے ہیں https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1261163438673465344?s=20 لہذا ارادہ ملتوی کر رہا ہوں، امید ہے جلد ورچوئل سیشن بلایا جائیگا جہاں تسلی سے بات ہو سکے گی۔ ادھر وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ نیب کی تحقیقات کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ جنہوں نے گاجریں کھائی ہیں، ان کے پیٹ میں درد ضرور ہو گا۔ ہم احتساب کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا تین تین بار وزارت عظمیٰ انجوائے کرنے والوں اور ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔ اس پر چیخ وپکار نہیں ہونی چاہیے۔ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی منیر اور کزئی صحتیابی کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچے جہاں ان کی اچانک طبعیت بگڑ گئی۔ ڈپٹی اسپیکر نے منیر اورکزئی کے لیے فوری ڈاکٹرز کو طلب کیا جب کہ اس دوران کئی ارکان اسمبلی نے ان کو سنبھالا دیا تاہم کچھ دیر بعد منیر اورکزئی کو پولی کلینک منتقل کردیا گیا۔ رکن اسمبلی منیر اورکزئی میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ حال ہی میں صحتیاب ہوئے ہیں، تاہم اجلاس میں بلڈ پریشر کم ہونے پر ان کی طبعیت بگڑی۔ پولی کیلنک پہنچے وہ خود وہیل چیر سے اترے۔ اجلاس غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی ہونے کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو 22 مئی تک مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔