Thursday, April 25, 2024

کوئی شک نہیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کا پلان بھارت میں بنا، وزیر اعظم

کوئی شک نہیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کا پلان بھارت میں بنا، وزیر اعظم
June 30, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے اس میں کوئی شک نہیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کا پلان بھارت میں بنا، بھارت نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ بنایا۔ عمران خان نے  بجٹ کی منظوری پر اپنی فنانس ٹیم کو مبارکباد دی۔ قومی اسمبلی میں مالی سال 2019-20 کا ضمنی بجٹ پاس ہوگیا، اپوزیشن ارکان غیر حاضر رہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا دہشتگرد حملے سے نمٹنے کیلئے ہماری پوری تیاری تھی۔ کراچی سٹاک ایکسچینج کے شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں۔ سب انسپکٹر شاہد حسن علی افتخار کو سلام پیش کرتا ہوں۔ ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں یہ بھارت سے ہوا ہے۔ ہماری ایجنسیوں نے چار بڑے حملے اس سے پہلے روک چکی ہیں۔ آپ کی جتنی بھی تیاری ہو آپ مکمل روک نہیں سکتے۔ دو حملے اسلام آباد کے قریب ناکام بنائے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر میں مائنس ہو بھی گیا تو پارٹی میں سے جو بھی آئے گا وہ بھی این آر او نہیں دے گا، اپوزیشن کے لوگ مجھے مائنس کرکے این آر او لینا چاہتے ہیں، مزید بولے کبھی نہیں کہا کرسی بہت مضبوط ہے، کوئی مضبوط نہیں ہوتا، آج آپ ہیں، کل نہیں ہیں، کرسی آنے جانے والی ہے، چھوڑنے سے گھبرانا نہیں چاہیے، جب تک نظریے پر قائم ہیں،، حکومت اور پارٹی کو کوئی نہیں گرا سکتا۔ بجٹ سے ایک روز قبل ٹی وی پر لگتا تھا کہ حکومت کے آخری دن ہیں ۔خواتین اور اقلیتوں کا خاص طورپر شکریہ، پاکستان کے ہیروز کا نام لیتا ہوں۔ پاکستان کی معاشی ٹیم نے مشکل حالات میں بہترین بجٹ پیش کیا۔ حکومت 5000 ارب روپے جمع کرنا تھا۔ یہ پہلی دفعہ ہوا کہ پورا ملک لاک ڈاون کرنا پڑا۔ معاشی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ہمیں بھی مکمل لاک ڈاون کا کہا گیا تھا لیکن ہم نے زیادہ سخت لاک ڈاون نہیں کیا۔ اگر مجھ سے پوچھا جاتا تو میں کبھی سخت لاک ڈاون نہیں کرنے دیتا۔ لاک ڈاون کی وجہ سے لوگ اتنے بھوکے تھے کہ وہ گاڑی پر حملہ کردیتے تھے۔ آج دنیا اسمارٹ لاک ڈاون کی طرف گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹیکس ٹارگٹ پانچ ہزار ارب تھا مگر وہ ایک ہزار ارب کم رہا۔ کرونا کی وجہ سے اتنا بڑا ٹیکس ہدف حاصل نہ سکے ۔ہمارا ٹیکس پہلے نو ماہ سے 17 فیصد زیادہ ٹیکس جمع ہورہا تھا۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے اپنے فیصلے کرسکتے ہیں۔ یورپ اور بھارت کو دیکھ کر یہاں سخت لاک ڈاون کرنے کی وکالت کی گئی۔ میں تو چاہتا تھا کہ ریڑھی چھابڑی والے کا خیال رکھا جائے۔ ہمیں سمجھ نہ ہونے کا طعنہ دینے والوں کو خود سمجھ نہیں تھی۔ وہ کبھی کچی بستیوں میں گئے ہوں تو انہیں پتہ ہو۔ وزیر اعظم بولے کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور ان کی ٹیم کو شاباش دیتا ہوں کہ اتنی شفافیت سے اتنی بڑی رقم ملک بھر میں تقسیم کی۔ سیاحتی علاقے کے لوگ روزگار سے تنگ ہیں ہمارے جیسے لوگوں اور سرکاری تنخواہیں لینے والوں کو تو فرق نہیں پڑتا۔ دیہاڑی داروں کو فرق پڑتا ہے، بارہ ہزار روپے جو دیئے وہ تو خرچ ہوگئے ہوں گے، ہم لوگوں کی مزید مدد کرنے کا پلان بنا رہے ہی۔ اُن کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے کارٹلز اور مافیا کبھی نہیں چل سکتے تھے اگر حکومت ان کی سرپرستی نہ کرتی، بلیک کا پیسہ وائٹ کرنے کے لیے شوگرملز لگائی گئیں، ہم اس مافیا کو پیچھے نہیں چھوڑیں گے، ان کے پیچھے جائیں گے، میں نے قوم سے وعدہ کیا تھا احتساب کا نظام لاؤں گا، مجھے اپوزیشن کی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ مجھے ان کا سب اگلا پچھلا پتہ ہے، میں ان کی بات اس لیے مائنڈ نہیں کرتا کیونکہ یہ میٹر نہیں کرتے۔ عمران خان نے کہا کہ سابق وزیرخارجہ جب امریکا گئے تو ان سے سوال کیا گیا کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی میں کیا فرق ہے، انہوں نے بڑے فخر سے کہا کہ تحریک انصاف مذہبی جماعت جبکہ ہم لبرل ہیں، جتنا نقصان ہمارے ملک کو ہماری لیڈرشپ نے پہنچایا کوئی دشمن نہیں پہنچا سکتا تھا، ہماری لیڈرشپ امریکا جاکر کہتی ہے کہ مجھے بچالو میں لبرل ہوں، یہ کہتے ہیں اگر ہمیں نہ بچایا گیا تو پاکستان پر مذہبی طبقہ قبضہ کرلے گا، امریکا جاکر یہ سب لوگ لبرل بن جاتے ہیں،میں نے امریکا سمیت تمام مغربی ممالک میں جاکر کہا کہ میرا ویژن ہی یہ ہے کہ پاکستان کو ریاست مدینہ کے اصولوں پر کھڑا کروں۔