Thursday, March 28, 2024

کمانڈر جادیو کا فیصلہ پاکستان کی فتح ہے ، شاہ محمود قریشی

کمانڈر جادیو کا فیصلہ پاکستان کی فتح ہے ، شاہ محمود قریشی
July 17, 2019

 اسلام آباد (92 نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کمانڈر جادیو کا فیصلہ پاکستان کی فتح ہے۔ یہ ہماری سالمیت ، خودمختاری کا اعتراف ہے۔ اعلان شدہ تاریخ پر مقدمہ کا فیصلہ سنایا گیا۔ پاکستان کو اللہ نے فتح دی، قوم کو مبارک ہو۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ہندوستان عالمی عدالت یہ استدعا لے کر گیا تھا کہ ان کی نظر میں کلبھوشن بے گناہ ہے۔ اس پر جو الزامات لگے وہ صداقت پر مبنی نہیں ۔ چنانچہ اس کو رییلیز کیا جائے۔

وزیر خارجہ بولے آج جو فیصلہ آیا ہے اس میں بھارت کے مؤقف کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ کمانڈر جادھو کا فیصلہ پاکستان کی فتح ہے۔ جادھو پاکستان میں دہشتگردی کا اعتراف کرچکا۔

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاعالمی عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ پاکستان فیصلہ کرے گا نظر ثانی میں جانا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا یہ ہماری سالمیت ، خود مختاری کا اعتراف ہے۔ ملٹری کورٹ کے فیصلے پر اپیل جادھو بھی کرسکتا تھا۔

 ان کا کہنا تھا بھارت کو آئی سی جے میں جاکر کیا حاصل ہوا؟ آئی سی جے نے ہماری ملٹری کورٹ کے فیصلے کو منسوخ نہیں کیا۔ حاضر سروس نیول آفیسر  جعلی نام کے ذریعے سفر کر رہا تھا ۔ اس حوالے سے آرمی ایکٹ واضح ہے۔ اس حوالے سے ہندوستان کا آرمی ایکٹ بھی وہی کہتا ہے جو ہمارا کہتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان ذمہ دار ملک ہے ، ہمیشہ ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا۔ کم وقت میں  عالمی عدالت میں گئے ۔ اللہ نے ہمیں سرخرو کیا۔ انہوں نے کہا آئی سی جے کے فیصلے کا احترام ہے، قانون کا احترام کرتے ہوئے ضابطے کی  پیروی کرینگے۔ پہلے بھی قانون کا احترام کیا، آئندہ بھی قانون کے اندر رہتے ہوئے لائحہ عمل اپنائینگے۔

 شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا بھارت عالمی عدالت میں بہت سی چیزوں کا جواب نہیں دے پایا۔ ملٹری کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔ بھارت کی خواہش تھی کہ ملٹری کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے جو کہ نہیں دیا گیا۔

 وزیر خارجہ نے کہا پاکستان نے اپنا مؤقف پیش کیا کہ ہم نے قونصل رسائی کیوں نہیں دی ۔ ہم نے کہا ہماری رائے میں ایک جاسوس اس کا حقدار نہیں ۔ ہماری رائے میں 2008 کے معاہدے کو اہمیت ملنی چاہیے۔ بھارت کا کہنا ہے ان کی رائے میں یہ سب ہونے کے باوجود ویانا کنونشن کے آرٹیکل ہیگ میں اٹارنی جنرل نے اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے قانونی پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔ اٹارنی جنرل نے 4 قانونی نکات پر نظر ڈالی ہے۔