Tuesday, May 21, 2024

کلبھوشن یادیو کیس،عالمی عدالت انصاف میں سماعت کا پہلا دن اختتام پزیر

کلبھوشن یادیو کیس،عالمی عدالت انصاف میں سماعت کا پہلا دن اختتام پزیر
February 18, 2019
 دی ہیگ( 92 نیوز) کلبھوشن یادو کیس کی عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے پہلے دن کا اختتام ہو گیا۔ بھارت پاکستان کے 6 سوالات کے جواب دینے میں ناکام رہا۔ سماعت کے دوران بھارتی وکیل ہریش سالوے نے ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کے تناظر میں دلائل دیے۔ بھارتی وکیل ہریش سالوے نے اپنی تقریر کا آغاز الزام تراشی سے کیا۔ بیگناہی کا ثبوت پیش کرنے کی بجائے پاکستان پر کلبھوشن کےاغوا کا الزام لگاتے رہے۔ کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل انور منصور ، پاکستانی سفیر اور وکلاء بھی عالمی عدالت میں موجود تھے۔ پاکستان کے ٹھوس نکات اور دلائل کے سامنے بھارتی پوزیشن کمزور ہے ۔ بھارت تاحال پاکستان کے چھ سوالوں کے جواب دینے سے قاصر ہے ۔ ذرائع کے مابق کلبھوشن کا پاسپورٹ پاکستان کی سب سے بڑی دلیل ہے ۔ پہلا سوال ہے کہ بھارت کہتا ہے کہ کلبھوشن یادو کو ایران سے اغوا کرنے کے بعد  تشدد کے ذریعے اعتراف جرم کرایا گیا ، لیکن وہ اس بارے میں کوئی ثبوت نہیں دے سکا۔ دوسرا سوال ہے کہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن یادو بھارتی بحریہ کاریٹائرڈ ملازم ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ کب اور کیوں ریٹائر ہوا ، گرفتاری کے وقت اس کی عمر 47 برس تھی ۔ تیسرا سوال  یہ ہے کہ بھارت یہ بتانے سے انکاری ہے کہ کلبھوشن یادو کے پاس حسین مبارک پٹیل کے نام سے مستند بھارتی پاسپورٹ کیسے آیا ، جسے اس نے بھارت سے آنے جانے کیلئے 17 بار استعمال کیا۔ بھارت نے پاسپورٹ بارے صحافی پروین سوامی اور کرن تھاپر کو وضاحت کیوں نہ دی ۔ چوتھا سوال یہ کہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے پاکستان  میں مقدمے کے 14 ماہ بعد یادو کی واپسی کی استدعا کیوں کی ۔ پانچواں سوال یہ کہ بھارت نے یہ بھی نہیں بتایا کہ کونسلر رسائی کے معاہدے کے آرٹیکل 6 کا اطلاق اس کیس میں کیوں نہیں ہوتا،آرٹیکل کے مطابق  قومی سلامتی کیلئے خطرہ بننے والے شخص کو میرٹ کی بنیاد پر کونسل رسائی دینے کا اختیار ریاست کے پاس ہے۔