Friday, March 29, 2024

کشمیری دو سال سے دنیا کے سب سے بڑے حراستی مرکز میں جبر اور مصائب جھیل رہے ہیں ، شاہ محمود قریشی

کشمیری دو سال سے دنیا کے سب سے بڑے حراستی مرکز میں جبر اور مصائب جھیل رہے ہیں ، شاہ محمود قریشی
August 4, 2021 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کشمیری دو سال سے دنیا کے سب سے بڑے حراستی مرکز میں جبر اور مصائب جھیل رہے ہیں۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے خطاب میں کہا بھارت نے 5 اگست 2019 کو طاقت کے نشے میں بدمست ہو کر غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں ہٹلر جیسا آمرانہ وجابرانہ قدم اٹھایا۔ بھارتی اقدام نے ریاستی دہشت گردی کے سست روی سے جاری سونامی کی رفتار میں اضافہ کر دیا ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو پس پشت ڈال کر دنیا کی ”سب سے بڑی جمہوریت“ نے ظلم وجبر کے ہر ہتھکنڈے کا بہیمانہ استعمال کیا۔ یہ وہی ادارہ ہے جس کی مستقل نشست کے حصول کی بھارت حرص و تمنا رکھتا ہے۔ بالخصوص دو سال سے کشمیری عوام دنیا کے سب سے بڑے ’کنسنٹریشن کیمپ‘ (حراستی مرکز) میں جبر واستبداد اور مصائب کا سامنا کر رہے ہیں۔

 شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کشمیری عوام کے رابطوں کو مسددو کر دیا گیا ہے۔ کشمیری عوام کو معمول کی یا ہنگامی طبی سہولیات تک رسائی ممکن نہیں۔ یہ وہ سلوک ہے جو بدترین مجرموں کے ساتھ بھی روا نہیں رکھا جاتا۔ حد تو یہ ہے کہ کورونا وبا میں بھی کشمیریوں کو ذرہ برابر رعایت نہیں دی جارہی ۔ حالانکہ کورونا وبا کی صورتحال نے بنی نوع انسان میں ایک دوسرے کے لئے بے مثال ہمدردی پیدا کی ہے۔

 وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کورونا وبا میں کشمیریوں کے لئے صورتحال مزید ابتر ہو گئی ، کیونکہ بھارت کشمیریوں کو یکسر مٹا دینے کی کوشش کررہا ہے۔ نوجوان کشمیریوں کو اس طرح لاپتہ کیا جا رہا ہے کہ ان کا کوئی سراغ نہ پا سکے ۔ ڈومیسائل کے نئے قاعدے متعارف کرائے جارہے ہیں ، جبری قوانین کا کشمیریوں پر اطلاق کیا جا رہا ہے تاکہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کردیا جائے ۔ خبط عظمت کے وہم میں مبتلا بھارت دنیا اور خاص کر پاکستان سے چاہتا ہے کہ اس صورتحال کو جوں کا توں مان لیا جائے ۔

شاہ محمود قریشی بولے وزیراعظم عمران خان کے واضح وژن کی روشنی میں ہم پورے عزم کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں مجھے یہ اعزاز حاصل ہوا کہ عالمی برادری کو اس صورتحال سے آگاہ کرنے اور احساس بیدار کرنے کی وزارت خارجہ کی کوششوں پر توجہ مرکوز کروں۔ مجھے اس امر کی نشاندہی کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہماری کوششیں رائیگاں نہیں گئیں ۔ سلامتی کونسل نے اگست 2019 کے بعد سے تین بار تنازعہ کشمیر زیر بحث آیا ۔ عالمی رہنما، اراکین پارلیمان، میڈیا، انسانیت کے علمبردار وسول سوسائٹی اچھی طرح جان چکے ہیں کہ بھارتی چمک دمک کے پیچھے کشمیری عوام کے ساتھ روا رکھا جانے والا انتہائی بھیانک سلوک کارفرما ہے۔

 آخر میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی بولے خواتین وحضرات سوال یہ ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے ؟ حکومت پاکستان پوری طرح کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔ ہمارے اخلاص پر الزام تراشی محض فتنہ پردازی ہے ۔ عالمی برادری بھارت پر دباو ڈالے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ انسانوں والا سلوک کرے ۔ بھارت اپنے یک طرفہ اقدامات کو کالعدم قرار دے اور ریاستی جبر و دہشت گردی کے تمام ہتھکنڈے ختم کرے ۔ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کا احترام کرے اور کشمیریوں کو استصواب رائے کا اپنا حق استعمال کرنے دے۔ اس طرح وہ خنجر نکالنا ممکن ہو گا جو دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امن کے سینے میں بھارت نے پیوست کر رکھا ہے اور جس کے سبب عالمی امن وسلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ محض اسی صورت میں جنوبی ایشیاء کی حقیقی صلاحیت بروئے کار آسکے گی ۔ پاکستان جیوپالیٹیکس سے اپنی توجہ جیواکنامکس کی طرف موڑنا چاہتا ہے۔ ہم بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں لیکن یہ کام کشمیریوں کی قربانی دینے کی قیمت پر نہیں ہوگا ۔

 انہوں نے کہا ہمیں امید ہے کہ بھارتی قیادت شہرت کے رویے سے ہٹ کر ریاستی مدبر کا رویہ اپنائے گی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ مل کر ایک دیرینہ چلے آنے والے مسئلے کو حقیقی پرامن انداز میں منصفانہ طور پر حل کرکے انتہاء پسند نظریہ کو کمزور کر سکتے ہیں ۔ خاطر جمع رکھئے کہ عمران خان حکومت کو آپ پیچھے نہیں پائیں گے۔