Sunday, September 8, 2024

کریمنل پراسیکیوشن سروسز ترمیمی بل سندھ اسمبلی سے منظور

کریمنل پراسیکیوشن سروسز ترمیمی بل سندھ اسمبلی سے منظور
January 16, 2016
کراچی (92نیوز) سندھ حکومت اپنوں کو بچانے کےلئے بے قرار‘ پینترا بدل لیا۔ کریمنل پراسیکیوشن سروسز ترمیمی بل سندھ اسمبلی سے منظور‘ بل کے تحت حکومت کسی بھی عدالت میں زیرسماعت مقدمہ ختم کرسکتی ہے۔ اپوزیشن کی ایوان میں ہنگامہ آرائی‘ بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت مجرموں کی محافظ بن گئی ہے۔ کریمنل پراسیکیوشن سروسزترمیمی بل اکثریت کے بل بوتے پر منظور کرلیا گیا۔ محکمہ داخلہ کوحاصل اہم اختیارات پراسیکیوٹر کو دے دیے گئے۔ سرکارکسی بھی وقت کسی بھی کیس سے دستبردار ہو سکتی ہے۔ رینجرز اختیارات کی قرار داد کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت کا ایک اور کارنامہ۔ سندھ کریمنل پراسیکیوشن ترمیمی بل 2015ءکی تین سے گیارہ تک تمام شقوں میں ترمیم کر دی گئی ہے۔ نئے ترمیمی بل کے تحت جس کے تحت ہر ضلع میں پبلک پراسیکیوٹر تعینات ہوگا جو انویسٹی گیشن کا ذمہ دار ہوگا۔ بل کے تحت سرکار کسی بھی وقت‘ کسی بھی کیس سے دستبردار ہو سکتی ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل کسی بھی کیس میں انویسٹی گیشن کاٹائم فریم دے سکتے ہیں اور مقررہ مدت میں تحقیقات مکمل ہونے پر سزا بھی دے سکتے ہیں۔ پراسیکیوٹر کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے سے ملزم کے خلاف تحریری ثبوت مانگ سکتے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ تعارف کے ساتھ ہی بل منظور کر لیا گیا جسے اپوزیشن ارکان نے خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کو بچانا چاہتے ہیں۔ بل کے مطابق کیس کے دست بردار ہونے کے اختیار پر صرف کورٹ نوٹس لے سکتی ہے۔ کوئی قانون نافذ کرنے والا ادارہ نہیں۔ کسی بھی ضلعی پراسیکیوٹر کو یہ اختیار بھی ہوگا کہ وہ اپنے ضلع میں قائم اسپیشل کورٹ‘ ٹربیونل‘ ماتحت عدالت کو ختم کردے۔ یہ اختیارات پہلے محکمہ داخلہ سندھ کو حاصل تھے۔