Thursday, March 28, 2024

کرپشن کا الزام‘ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین اشرف مگسی گرفتار

کرپشن کا الزام‘ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین اشرف مگسی گرفتار
May 9, 2016
کوئٹہ (92نیوز) نیب ان ایکشن‘ مشتاق رئیسانی کے بعد بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین اشرف مگسی اور دو ڈپٹی ڈائریکٹرز کو کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں دھر لیا گیا جبکہ بلوچستان میگا کرپشن کیس میں مزید دو اہم گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے بیوروکریٹس اور سیاستدان آج کل نیب کے ڈنڈے کی زد میں ہیں جو خوب گھوم رہا ہے۔ مشتاق رئیسانی کے بعد بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین اشرف مگسی کو انکے دو دست راست ڈپٹی ڈائریکٹرز عبدالوحید اور نیاز کاکڑ کے ہمراہ دھر لیا گیا۔ اشرف مگسی نے تو کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی انتہا کرتے ہوئے اپنی اہلیہ‘ سالی‘ دو بیٹیوں اور بیٹے کو جعلی ڈگریوں پر گریڈ سترہ میں بھرتی کردیا جس کے خلاف سول سوسائٹی‘ سیاسی جماعتیں اور طلباءسڑکوں پر نکل آئے‘ احتجاج اوردھرنے دیے گئے جس پر نیب نے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے دفتر پر چھاپہ مارا اور سارا ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔ حکومت نے بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کی سربراہی میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا جس میں ثابت ہوگیا کہ اشرف مگسی اور انکے معاونین نے بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے ہیں اور مختلف محکموں میں میرٹ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کروڑوں روپے لیکر نااہل افراد کو اہم پوسٹوں پر تعینات کردیا جس پر گورنر بلوچستان نے تیرہ نومبر دو ہزار چودہ کو اشرف مگسی کو انکے عہدے سے برطرف کردیا اور آج نیب نے اپنا کام پورا کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرلیا جبکہ نیب حکام نے بلوچستان میگا کرپشن کیس میں مشتاق رئیسانی کی نشاندہی پر کراچی سے ٹھیکیدار سہیل مجید شاہ اور محکمہ مواصلات قلات کے ایکسئین طارق علی کو بھی گرفتار کرلیا۔ ان گرفتاریوں سے بیوروکریسی کی راتوں کی نیندیں اڑی ہوئی ہیں۔ اکثر نے تو اپنی جائیدادیں اور قیمتی گاڑیاں اونے پونے فروخت کرنی شروع کردی ہیں۔ نیب ذرائع کے مطابق بلوچستان میگا کرپشن کیس میں جلد ہی بڑے مگرمچھوں کی گرفتاریاں متوقع ہیں۔