Wednesday, April 24, 2024

کرپشن مقدمات پر 30 دن میں فیصلہ ممکن نہیں، چیئرمین نیب کا سپریم کورٹ کو جواب

کرپشن مقدمات پر 30 دن میں فیصلہ ممکن نہیں، چیئرمین نیب کا سپریم کورٹ کو جواب
July 25, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) کرپشن مقدمات میں تاخیر کی ذمہ دار حکومت، کرپشن مقدمات پر تیس دن میں فیصلہ ممکن نہیں۔ چیئرمین نیب نے صاف بتا دیا۔ لاکھڑا پاور پلانٹ تعمیر میں بے ضابطگیوں کے کیس میں جمع کرائے گئے جواب کی کاپی 92 نیوز نے حاصل کرلی۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کرپشن مقدمات میں تاخیر کا ذمہ دار حکومت کو قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں چیئرمین نیب نے موقف اپنایا کہ موجودہ احتساب عدالتیں مقدمات کا بوجھ اٹھانے کیلئے ناکافی ہیں۔ حکومت کو کئی مرتبہ نیب عدالتوں کی تعداد بڑھانے کا کہہ چکے، حکومت کو یہ بھی بتایا کہ مقدمات کے بوجھ کی وجہ سے ٹرائل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ لاہور کراچی راولپنڈی اسلام آباد اور بلوچستان میں اضافی عدالتوں کی ضرورت ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ احتساب عدالتیں ضابطہ فوجداری پر عمل نہ کرنے کا اختیار استعمال نہیں کرتیں۔ ملزمان کی متفرق درخواستیں اور اعلی عدلیہ کے حکم امتناع بھی تاخیر کی وجہ  ہیں۔ ہائی کورٹس ضمانت کیلئے سپریم کورٹ کے وضع کردہ اصولوں پر عمل نہیں کرتیں جبکہ ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کا طریقہ کار بھی وقت طلب ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ بیرون ممالک سے قانونی معاونت ملنے  میں تاخیر بھی بروقت فیصلے نہ ہونے کی بڑی وجہ ہے عدالتوں کی جانب سے “سیاسی شخصیات” کے لفظ کی غلط تشریح کی جاتی ہے جس کے باعث سیاسی شخصیات کا مطلب غیر ملکی اداروں کو سمجھانا مشکل ہوجاتا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ہر احتساب عدالت اوسط 50 مقدمات سن رہی ہے۔ 120 نئی احتساب عدالتوں میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نہیں تو ریٹائرڈ جج بھی تعینات ہو سکتے جبکہ احتساب عدالتوں کیخلاف اپیلیں سننے کیلئے بھی ریٹائرڈ ججز کی خدمات لی جا سکتی ہیں۔ چیئرمین نیب نے جواب میں کہا کہ رضاکارانہ رقم واپسی کا اختیار استعمال کرنے سے سپریم کورٹ روک چکی ہے۔ اگر اجازت ملے تو کئی کیسز عدالتوں تک نہیں پہنچیں گے۔