Saturday, April 20, 2024

کراچی کے سرکاری کوارٹرز کا مسئلہ حل نہ ہو سکا

کراچی کے سرکاری کوارٹرز کا مسئلہ حل نہ ہو سکا
April 4, 2019

کراچی  ( 92 نیوز) کراچی   میں سرکاری کوارٹرز کا مسئلہ شطرنج کا کھیل بن گیا، سرکاری کوارٹرز کی لیز التوا کا شکار ہوتی جا رہی ہے ۔

 وفاقی حکومت اور سرکاری کوارٹرز  کے مکینوں کے مابین معاہدہ سازشی عناصر کو ہضم نہیں ہورہا، معاہدہ سبوتاژ کرنے کی کوششیں جاری ہیں جب کہ  وعدوں اور دعوؤں کی سیاست پروان چڑھ گئی۔

کراچی   کے سرکاری کوارٹرز کے مکینوں کو لیز دینے کا معاملہ وفاقی حکومت کیلئے چیلنج بن گیا مسئلہ کے حل کے لئے سپریم کورٹ کےحکم کی روشنی میں وفاقی حکومت اور سرکاری کوارٹرز کے مکینوں کے مجاز نمائندوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو سبوتاژ  کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کراچی کےان سرکاری کوارٹرز میں مارٹن ،کلیٹن ،جہانگیرایسٹ ، ویسٹ، جیل کوارٹرز، اور پاکستان کوارٹرز شامل ہیں جو کہ 77 ایکڑ رقبے پر بنے ہوئے ہیں ۔

ان میں 80 سے 170 اسکوائر یارڈز کے تقریباً ساڑھے 3 ہزار کوارٹرز موجود ہیں جبکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق کوارٹرز کے سائیڈ کی  جگہوں پر موجود  گھروں رہنے والوں کی تعداد پونے دو لاکھ  سے زائد ہے۔

یہ تمام کوارٹرز کراچی  کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 245 اور پی ایس 106 کی حدود میں آتے ہیں ، جہاں سے الیکشن کے بعد این اے 245 سے پی ٹی آئی کے عامر لیاقت حسین ایم این اے اور پی ایس 106 سے پی ٹی آئی کے ہی جمال صدیقی ممبر سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔

تاہم سیاسی جماعتوں کی جانب معاملہ حل کرنے کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود کچھ نہ ہوا۔