Thursday, April 25, 2024

کراچی کی بزنس کمیونٹی کا اسٹیٹ بینک کے قانون میں ترمیم کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار

کراچی کی بزنس کمیونٹی کا اسٹیٹ بینک کے قانون میں ترمیم کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار
April 3, 2020
 کراچی (92 نیوز) کراچی کی بزنس کمیونٹی نے اسٹیٹ بینک کے قانون میں  ترمیم کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا ۔ بزنس کمیونٹی کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کے قوانین میں ترمیم اور تقرریاں حکومت پاکستان کے فیصلے سے ہونا چاہئے ۔ تاجر اور صنعتکاروں نے مطالبہ کیا کہ حکومت آئی ایم ایف ورلڈ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کو خوش کرنے کے بجائے عوام اور بزنس کمیونٹی کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کرے تاکہ معیشت کا پہیہ بلا تعطل چلتا رہے۔ یاد رہے وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر سٹیٹ بنک آف پاکستان کے قانون میں اہم ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ فیصلے کے مطابق بیوروکریٹس یا کسی بھی سرکاری افسر کو گورنر، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان تعینات کرنے پر پابندی ہو گی ۔ پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا ممبر، عوامی فنڈ سے تنخواہ پانے والا حکومتی ادارے کا ملازم، کسی بنک کا شیئرہولڈر یا کسی سیاسی جماعت سے وابستگی رکھنے والا فرد بھی گورنر، ڈپٹی گورنر، ڈائریکٹر یا ممبر بننے کا اہل نہیں ہو گا ۔ وزارت خزانہ نے ایس بی پی ایکٹ 1956 میں ترامیم کی سمری کابینہ کو ارسال کر دی ۔ بجٹ خسارے کے پیش نظر وفاقی حکومت کا سٹیٹ بنک سے نئے کرنسی نوٹ چھپوانے کا اختیار بھی ختم کر دیا جائے گا ۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان وفاقی، صوبائی حکومتوں یا حکومتی اداروں کی جانب سے کسی بھی قرض، ایڈوانس اور سرمایہ کاری کی گارنٹی نہیں دے گا ۔ ایگزیکٹو بورڈ کی ذمہ داریوں میں ایکسچینج ریٹ پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک کو وضع کرنا شامل ہو گا ۔ اسٹیٹ بینک کے انتطامی اور پالیسی معاملات کیلئے 8 رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے علاوہ آئی ایم ایف کی طرز پر ایگزیکٹو بورڈ کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔