Monday, September 16, 2024

کراچی: پی آئی اے ملازمین پر فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات میں حیران کن انکشاف، پولیس افسر کی مظاہرین کو دھمکانے کیلئے رینجرز کے نام سے کال

کراچی: پی آئی اے ملازمین پر فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات میں حیران کن انکشاف، پولیس افسر کی مظاہرین کو دھمکانے کیلئے رینجرز کے نام سے کال
February 9, 2016
کراچی (نائنٹی ٹو نیوز) کراچی میں پی آئی اے کے احتجاجی ملازمین پر فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات میں حیران کن انکشاف ہوا ہے۔ سندھ پولیس کے اعلیٰ افسر نے مظاہرین کو دھمکانے کے لیے رینجرز کے نام سے کال کی اور شناخت چھپانے کے لیے نو آئی ڈی نمبر استعمال کیا۔ دوسری جانب کئی روز سے لاپتہ افراد بازیاب ہونے کے بعد دھرنے میں پہنچ گئے۔ کراچی ائیرپورٹ پر پی آئی اے کے احتجاجی ملازمین پر فائرنگ اور ہلاکتوں کی تحقیقات کے دوران ایک اعلیٰ پولیس افسر کی جانب سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو رینجرز کے نام پر دھمکانے کا انکشاف ہوا ہے۔ تحقیقاتی ذرائع کہتے ہیں اندرون سندھ تعینات سائیں سرکار کے اس لاڈلے افسر نے دھمکی آمیز کال میں شناخت چھپانے کے لیے نو آئی ڈی نمبر استعمال کیا۔ تحقیقاتی حکام کا ماننا ہے کہ کال رینجرز اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان تلخی بڑھانے کی کوشش تھی۔ دوسری جانب احتجاجی ملازمین سے نپٹنے کے معاملے میں سندھ پولیس کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی قلعی بھی کھل گئی۔ ذرائع کے مطابق ایس ایس پی ڈاکٹر نجیب ایکشن کمیٹی سے پہلے مذاکرات جبکہ موقع پر موجود پولیس اہلکار پہلی جھڑپ کے بعد موقع سے غائب ہو گئے تھے۔ دوسری جانب کئی روز سے لاپتہ پی آئی اے کے ہدایت اللہ، سیف اللہ، ضمیر چانڈیو اور منصور دلو بازیابی کے بعد دھرنے میں پہنچے۔ ان کا کہنا ہے کہ مشکلات انہیں مقصد سے ہٹا نہیں سکتیں۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت دیگر شہریوں سے پی آئی اے ملازمین کو گرفتار کیا جا رہا ہے مگر ان حربوں سے تحریک رکے گی نہیں، حکومت بات چیت سے مسائل حل کرے ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔