کراچی پولیس کے اہلکاروں کی غفلت سے ماضی میں بھی کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا
کراچی ( 92 نیوز) کراچی پولیس کے اہلکاروں کی فائرنگ سے ماضی میں بھی کئی قیمتی زندگیاں موت میں بدل چکی ہیں، صرف سال دوہزار اٹھارہ اور انیس میں پولیس کی فائرنگ سے تین بچوں سمیت چھ افراد جاں بحق ہوئے ، اگست دوہزار بیس میں ایک شخص کو ڈاکو سمجھ کرگولیاں ماردی گئیں۔
کراچی میں پولیس کی ٹریننگ پرپہلے بھی سوال اٹھ چکےہیں ،صرف سال دوہزاراٹھارہ اور انیس میں پولیس کی فائرنگ سےچھ شہری جاں بحق ہوئے تھے۔
تیرہ جنوری 2018 کو اے سی ایل سی اہلکاروں کی فائرنگ سےنوجوان انتظاراحمد جاں بحق ہواتھا ، اس واقعہ کےصرف سات دن بعد یعنی بیس جنوری کوشارع فیصل پررکشے میں سوار مقصود پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنا تھا۔
تیرہ اگست 2018 کو اخترکالونی کےقریب پولیس کی فائرنگ سے کار میں والدین کے ساتھ بیٹھی دس سالہ امل عمر جاں بحق ہوگئی تھی ، سال 2019 میں بھی پولیس نے غلطیوں سے سبق نہ سیکھا ۔ 23فروری 2019 کو نارتھ کراچی میں پولیس کی فائرنگ سےمیڈیکل کی طالبہ نمرا بیگ جاں بحق ہوئی ، چھ اپریل 2019 کو قائد آباد میں پولیس کی فائرنگ سے دس سالہ سجاد جان سےگیا۔
ٹھیک دس دن بعد 16 اپریل 2019 کو صفورہ چورنگی کےقریب پولیس کی فائرنگ سےچند ماہ کا بچہ احسن شیخ ماراگیا ، 7 اگست کو آئی آئی چندرریگرروڈ پرٹیکنوسٹی کے قریب پولیس کی فائرنگ سےشہری اسلم جاں بحق اور اس کا دوست وقار زخمی ہوا۔
دس ستمبر 2020کوسہراب گوٹھ پردوست کھانا کھاکر گھرجارہے تھےپولیس ڈاکوسمجھ کرفائرنگ کردی جس سےنوجوان ہمایوں مرتضی زخمی ہوا۔